پنجاب اسمبلی: کوئی مسجد سیل نہیں کی، کیمروں، گارڈز کیلئے کہا: وزیر قانون سیکرٹری خوراک کی عدم موجودگی پر اپوزیشن کا واک آئوٹ
لاہور(خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سیکرٹری خوارک کی عدم موجودگی پر خوراک سے متعلقہ سوالات موخر، سیکرٹری خوارک کی غیر حاضری پرچیف سیکرٹری کو مراسلہ بھیجنے کی ہدایت، وزارت داخلہ کی جانب سے مساجد کے اندر اور باہر سی سی ٹی وی کیمرے اور سیکورٹی گارڈز تعینات کرنے کا حکم عمل نہ کرنے پر مساجد سیل کردی جائیں گی، پنجا ب اسمبلی کا اجلاس 1 گھنٹہ 54 منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئر میں میاں محمد شفیع کی صدارت میں شروع ہوا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سابق جسٹس سردار اسلم کی روح کے ایصال ثواب فاتخہ خوانی اور ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے دعا بھی کی گئی جسٹس سردار اسلم چند روز قبل انتقال کر گئے تھے۔ اجلاس میں محکمہ خوراک کے متعلقہ سوالوں کے جوابات دینا تھے کی اپوزیشن رکن طاہر خلیل سندھو نے نکتہ اعتراض پر کیا کہ محکمہ کا سیکرٹری آفیسل گیلری میں موجود نہیں ہے بتایا جائے کہ وہ کیوں نہیں آیا سپیکر کی پہلے سے رولنگ ہے کی محکمہ کے سیکرٹری کے بغیر ووقفہ سوالات نہیں ہوگا ، جس پر چیئر نے متعلقہ وزیر سے پوچھا تو خوراک کے وزیر عبدالعلیم خان نے ایوان کو بتایا کہ سیکرٹری خوراک مجھے بتا کر گئے ہیں. اسلام آباد میں وزیر اعظم نے نیشنل فوڈ سیکرٹری سیکورٹی کا اجلاس 5 بجے طلب کر رکھا ہے سیکرٹری فوڈ میری اجازت سے تیاری کر رہے ہیں، طاہر خلیل سندھو نے کہا کہ اس کا مطلب یہ کہ سپیکر کی رولنگ کی کوئی حیثیت نہیں ہے؟ ہم اس پر ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں، جس پر اپوزیشن کے تمام ارکان واک آؤٹ کے لئے اٹھ گئے تھے کہ چیئر نے اجلاس 15منٹ کے لئے ملتوی کردیا،تقریبا?آدھ گھننٹے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو متعلقہ وزیر نے وضاحت کی کہ ایڈیشنل سیکرٹری بھی دستیاب نہیں ہے اس لئے سپیکر کی رولنگ ککے مطابق محکمہ خوراک کے متعلقہ سوالات موخر کردئے جائیں جس پر چیئر نے اس یقین دھانی پر محکمہ خوارک کے متعلقہ تمام سوالات موخر کردئے کہ اس روز سیکرٹری خوراک بھی موجود ہوں۔ پینل آف چیئر میں اسممبلی سییکرٹریٹ کو بھی ہدایت کی کہ سیکرٹری خوراک کی عدم موجودگی کے متعلق مراسلہ چیف سیکرٹری کو بھجوایا جائے، ن لیگ کے رکن اسمبلی ملک صہیب بھرت نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پنجاب میں شادی ہال کب کھول رہے ہیں حکومت کوئی تاریخ دے ہزاروں کی تعداد میں لوگ بیروزگار ہو رہے ہیں، جس پر وزیر قانون نے جواب میں کہا کہ شادی ہال ایسوسی ایشن سے وزیر صنعت رابطہ میں ہے عید کے فوری بعد محر الحرام بھی ہے محرم کے بعد شادی ہالز ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کی تجویز ہے، رکن اسمبلی بلال یاسین نے بھی انہیں خیالات کا اظہار کیا ،رکن اسمبلی کنول لیاقت نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ پولیس کی جانب سے تمام مساجد کو ہدایت نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں مطابق مساجد میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے اور سیکورٹی گارڈ بھرتی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، سی سی ٹی وی اور سیکورٹی گارڈ بھرتی نہ کرنے والی مساجد کو سیل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے اگر مساجد کو سیل کیا گیا تو انتشار اور افراتفری پھیلے گی، رکن اسمبلی مولانا الیاس چنیوٹی نے بھی اسی پر کہا کہ یہ مساجد کے خلاف ایک سازش ہے پہلے ایس اوپیر کے تحت فاصلہ کیا گیا اوراب مساجد کو سیل کرنے کی باتیں کی جا رہی ۃین،جس پر وزیر قانون راجہ بشارت نے نوٹیفیکیشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے لیکن کسی مساجد کو سیل نہیں کیا جا رہا سی سی ٹی وی کیمرے سیکورٹی گارڈ بھرتی کرنے کا کہا گیا ہے نہ آج تک کوئی مسجد سیل ہوئی اور نہ کوئی کر سکتا ہے ، پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر غیر سرکاری کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے مفاد عامہ سے متعلقہ قرارداددوں کی منظوری دی گئی، پہلی قرارداد پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں میں شیخوپورہ ٹرین حادثہ میں سکھ یاتریوں کے جان بحق ہونے کی تعزیتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ، قرارداد ق لیگ کی رکن خدیجہ عمر نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ حکومت حادثہ میں زخمی اور جان بحق ہونے والے سکھ یاتریوں کے لواحقین کی ہر ممکن مدد کرے ،دوسری قرارداد سعدیہ سہیل رانا کی تھی جو بچوں کی ذہنی نشوونما مثبت سوچ کی عادت اپنانے کے لیے تعلیمی اداروں میں سائیکالوجی سنٹر اور کلاسز کا قیام عمل میں لانے کے متعلق تھی ، تیسری قرارداد بصیر پور ریلوے سٹیشن کے ساتھ مین بازار کے پھاٹک کی توسیع کے متعلق تھی جس میں وفاقی حکومت سے سفارش کی گئی کہ بصیر پور مین بازار کا ریلوے پھاٹک بہت چھوٹا ہے ریلوے پھاٹک کی توسیع کے لیے اقدامات کیے جائیں یہ قرارداد ن لیگ کے افتخار چھچھر نے پیش کی ،رکن اسمبلی شعوانہ بشیر کی قرارداد جس میںرنگ روڈ پر روزانہ کی بنیاد پر 90 روپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے یہ ایوان وفاقی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ 200 روپے کا ماہانہ کارڈ جاری کیا جائے ،طلبا اور عام شہری جو روزانہ کام کے سلسلے میں 90 روپے ادا کرتے ہیں ان کے لئے بہت مشکل ہے روزانہ 90روپے ادا کرنا، یہ قرارداد بھی متفقہ منظور کر لی گئی۔ن لیگ کی سمیرا کومل کی جانب سے قرارداد ایوان میں پیش کی گئی جس میں یکہ مطالبہ کیا گیا تھا، پنجاب حکومت نے گندم کا ریٹ1400روپے مقرر کیا ہے لیکن مارکیٹ میں گندم 1800سے 2000روپے میں فروخت ہو رہی ہے اس ایوان کی وساططت سے مطالبہ ہے کہ صوبہ بھر میں گندم اور آٹے کی سرکاری ریٹ پر فروخت کو یقینی بنائے۔