اوگرا نے مالی سال 2018.19 کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی
اسلام آباد(قاضی بلال ؍خصوصی نمائندہ)اوگرا نے مالی سال 2018.19 کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی مارکیٹنگ کمپنیوں کو تیل ذخیرہ کرنے کے انفراسٹرکچر کیلئے 9 عبوری لائسنس جاری کئے۔انفراسٹرکچر کی تعمیر پر 4 ارب 50 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائیگی۔پٹرولیم مصنوعات کی مارکیٹنگ کیلئے 6 کمپنیوں کو اجازت دی گئی۔ اوگرا نے نئے آئل سٹوریج قائم کرنے کیلئے 19 لائسنس جاری کئے ۔لبریکنٹ مارکیٹنگ کمپنیوں کو لیوب آئل کی درآمد کے 11 لائسنس جاری کئے گئے ۔ ایک سال میں 447 پٹرول پمپس پر چھاپے مارے گئے۔ ناقص کوالٹی تیل,ناپ تول میں ہیرا پھیری پر 6 کروڑ 45 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔ حکومت کے کلین اینڈ گرین پاکستان پروگرام کے تحت کو 663 شکایات موصول ہوئیں ۔ ایران پاکستان اور ٹاپی منصوبہ کی پائپ لائن بچھانے کا لائسنس جاری کیا ۔ کراچی تا لاہور گیس پائپ لائن بچھانے کیلئے بھی لائسنس جاری کیا ۔ ایل پی جی انفراسٹرکچر کی اجازت دی گئی۔ایل پی جی انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے 5ارب 76 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائیگی۔سوئی ناردرن کو ٹرانسمیشن نیٹ ورک پر 408 ملین روپے خرچ کرنے کی اجازت دی۔ اوگراسوئی ناردرن کو ڈسٹری بیوشن منصوبوں کیلئے 14 ارب 96 کروڑ روپے اخراجات کی منظوری دی۔ سوئی سدرن کو 1345 ملین روپے ٹرانسمیشن سسٹم پر خرچ کرنے کی اجازت دی ۔ سوئی سدرن کو پانچ ارب 99 کروڑ 40 لاکھ روپے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پر اخراجات کی منظوری دی۔ صارفین کی سہولت کیلئے ای آفس کے قیام کی منظوری دی گئی ۔اوگرا پرائم منسٹر سٹیزن پورٹل اور حکومت پاکستان کے کلین اینڈ گرین پاکستان اقدام کی بدولت موصول ہونے والی شکایات کو بھی فوری طور پر نمٹاتا ہے۔اوگراکا انفورسمنٹ سٹاف عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنیوں/آٹ لٹس کے خلاف کارروائی کرتا ہے اورعملدرآمد کو یقینی بناتا ہے۔سبکدوش ہونے والی چیئرپرسن نے رپورٹ مکمل کرنے پر مسرت کا اظہار کیا ۔ان کے مطابق سٹیزن پورٹل اور کلین اینڈ گرین پاکستان کے ذریعے موصول ہونے والی شکایات کے ازالے کیلئے دو انتہائی متحرک یونٹس قائم کئے گئے ہیں جن کی سرپرستی سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹرکرتے ہیں۔اوگرااپنی جملہ فیصلہ سازی میں شفافیت اور احتساب کے عمل پر مکمل یقین رکھتا ہے چاہے وہ پٹرولیم کے شعبے میں نیچرل گیس یوٹیلٹیزریونیو متعین کرنے سے متعلق ہو یا پھرلائسنس ریگولیٹری سرگرمیوں سے متعلق ہو۔اتھارتی اپنی فیصلہ سازی کے عمل میں مکمل چھان بین،سرمایے اور اخراجات میں جانچ پڑتال،اپٹمائزیشن،صارفین تک بہتر خدمات کی فراہمی اور مفادعامہ کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بناتی ہے۔اتھارٹی رائے کے اظہار کے سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرزکو مکمل مواقع فراہم کرنے پر یقین رکھتی ہے تا کہ وہ اپنی رائے کا آزادانہ طور پر اظہار کر سکیںاوراتھارٹی فیصلہ کرنے سے قبل ان کی رائے کو ملحوظ خاطر رکھتی ہے۔