قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس، لوکل الیکشنز انتظامات کا جائزہ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت/وقائع نگار خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو کی جانب سے 10 فروری 2020 کو سینٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پاکستان انسٹیٹیوٹ پارلیمنٹری سروسز ترمیمی بل 2020 کے علاوہ لوکل گورنمنٹ الیکشنز کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے انتظامات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کی طرف سے لوکل گورنمنٹ الیکشنز کے حوالے سے اٹھائے گئے انتظامات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ آرٹیکل 140A کے تحت صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹ سسٹم قائم کریں گی اور سیاسی ، انتظامی ، مالی ذمہ داریاں اور اتھارٹی کو منتخب کریں گی ۔ سیکشن219(1) کے تحت کمیشن لوکل گورنمنٹ کے انتخابات لوکل گورنمنٹ کے قانون کے مطابق صوبوں ، کنٹو نمنٹس ، وفاقی دارالحکومت کے علاقے اور قبائلی علاقہ جات میں کرائے گا ۔ پنجاب میں لوکل گورنمنٹ انتخابا ت کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان کی ٹرم 4 مئی2019 کو ختم ہو گئی تھی ۔120 دن کے اندر انتخابات کرانے تھے رولز کیلئے ایک سال کا وقت دیا گیا اور اس میں کرونا وبا کی وجہ سے مزید 9 ماہ کی وسعت دی گی ہے اور پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیاکہ حلقوںکی ابتدائی لسٹ 27 جولائی سے 20 اگست2020 تک بنائی جائے گی اور21 اگست کو ابتدائی لسٹ شائع کی جائے گی تاکہ اعتراضات جمع کرائے جا سکیں جو 9 ستمبر تک وصول کیے جائیں گے اور27 ستمبر تک حلقہ بندیوںکی فائنل لسٹ شائع کر دی جائے گی اور اس کے بعد سیکشن91(1) لوکل گورنمنٹ ایکٹ پنجاب کے تحت الیکشن کمیشن صوبائی حکومت پنجاب سے مشاورت کر کے مقامی گورنمنٹ الیکشنزکی تاریخوں کا اعلان کرے گی ۔جس پر سینیٹر مصدق مسعود ملک اور سینیٹر پرویز رشید نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک صوبائی حکومت رولز نہیں بناتی لوکل باڈیز انتخابات ممکن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت ہے ۔