• news

ایکسائز مینجمنٹ سسٹم کیخلاف درخواست، سیکرٹری، ڈی جی 23 جولائی کو طلب

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں ایکسائز مینجمنٹ سسٹم کے خلاف دائر درخواست پر سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈی جی سے 23 جولائی کو جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ سیکرٹری اور ڈی جی معاملے پر وضاحت دیں بتائیں عدالتوں میں فائلوں پر کام ہو رہا ہے تو ایکسائز میں کیوں نہیں ہو سکتا۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کرونا وائرس سے بچائو کیلئے یہ ایپلیکیشن متعارف کرائی گئی ہے۔ فاضل عدالت نے شہری تنویر سرور کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی طرف سے موقف اپنایا کہ ایکسائزٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے صوبے میں کووڈ 19کے پھیلائو کو مد نظر رکھتے ہوئے 3جون 2020 سے ایکسائز مینجمنٹ سسٹم نافذ کیا۔ شہری موبائل فون ایپ ڈاون لوڈ کرنے پر مجبور ہیں اینڈرائیڈ ڈیوائس کے بغیر اپلیکیشن موبائل فون میں ڈاون لوڈ نہیں ہو سکتی۔ سائل کو سمارٹ فون خریدنے پر مجبور کرنا سراسر زیادتی ہے۔ جبکہ غیر تعلیم یافتہ شہری سمارٹ فون کے ذریعے اپنے معلومات کا اندراج کرکے اپائنٹمنٹ حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔ ناخواندہ شہریوں سے امتیازی سلوک آئین کے آرٹیکل 25کی خلاف ورزی ہے۔ اپائنٹمنٹ کو بنیاد بنا کر کسی شخص کی گاڑی کو رجسٹرڈ نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومت کو ٹیکس دینے والے شہریوں کو ٹیکس و ریونیو کی ادائیگی میں سہولت دینے کا حکم دے۔

ای پیپر-دی نیشن