• news

اسمبلی قائمہ کمیٹی‘ چینل کی بندش پر مریم اورنگزیب کیساتھ تلخی کے بعد شبلی فراز چلے گئے

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں نجی ٹی وی چینل کی بندش پر وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی جس کے بعد سینیٹر شبلی فراز اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔ نجی ٹی وی چینل کی بندش کے معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ٹی وی چینل کی بندش کیلئے قانونی طریقہ کار کو فالو کیا گیا ہے۔ اگر قانون ہے تو ہمیں قانون پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔ جس پرمریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر قانون کے مطابق بندش ہوتی تو پھر عدالت چینل کو بحالی نہ کرتی۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتی ہیں ملک میں سینسرشپ ہے، آپ سارا دن پریس کانفرنس میں بیٹھ کر گالیاں دیتے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے کونسی گالیاں دیں دکھائیں، آپ کو ہمارے سوالوں کا جواب دینا ہوگا، سوال پوچھتے ہیں تو کہتے ہو کہ گالی دیتے ہیں۔ اس دوران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹرشبلی فراز مجلس قائمہ سے اٹھ کر جانے لگے تو مریم اورنگزیب نے کہا کہ کس طریقے سے وزیر مجلس قائمہ کا اجلاس چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز غصے میں آگئے اور کہا کہ’’ آپ کون ہوتی ہیں مجھے اس طرز پر کہنے والی۔ میں نے سوال کا جواب دیدیا ہے‘‘۔ جس کے بعد سینیٹر شبلی فراز مجلس قائمہ کا اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹرینز سے بات کرنے کا کون سا طریقہ ہے۔ مجلس قائمہ کا اجلاس چیئرمین میاں جاوید لطیف کی زیر صدارت ہوا، مجلس قائمہ نے 15 دن میں صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے اور اس واقعہ کی وجوہات کی رپورٹ مانگ طلب کرلی ہے۔ اجلاس میں ایم ڈی پی ٹی وی عامر منظور نے بھی دوہری شہریت کا اعتراف کر لیا۔ چیئرمین مجلس قائمہ میاں جاوید لطیف نے کہا کہ اسلام آباد میں مطیع اللہ جان کے اغوا کا واقعہ رونما ہونا افسوسناک ہے، شبلی فراز کی جانب سے مطیع اللہ جان کے بارے میں اغوا کا کہنا ہی بنتا ہے۔ اگر خدانخواستہ ولی بابر جیسا واقعہ ہوتا توکیا ہم یہاں فاتحہ پڑھتے اور چلے جاتے۔ اگر لکھنے والے اور غلطیوں کی نشاندہی کرنے والے محفوظ نہیں تو کوئی اور محفوظ کیا ہوگا؟۔ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فرازنے کہا کہ مطیع اللہ جان کا واقعہ بڑا تشویشناک ہے، اللہ کا شکر ہے کہ وہ بغیر نقصان کے اپنے گھر پہنچ گئے۔

ای پیپر-دی نیشن