• news
  • image

دشمن بھارت کے عزائم ناکام بنانے کیلئے عساکر پاکستان مکمل تیار ہیں

بلوچستان میں دہشتگردی کی پے درپے وارداتیں اور کورکمانڈرز کانفرنس میں ملکی سلامتی کے تحفظ کے عزم کا اعادہ
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرصدارت منعقد ہونیوالی کورکمانڈرز کانفرنس میں گزشتہ روز اپریشنل تیاری اور ملک کی داخلی اور بیرونی سلامتی کے تناظر میں ابھرتے ہوئے خطرات کا جائزہ لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 233ویں کورکمانڈرز کانفرنس میں آرمی چیف نے علاقائی سلامتی کی صورتحال کے تناظر میں اعلیٰ سطح پر جنگی تیاریوں کو برقرار رکھنے کیلئے تمام فارمیشنز کوششوں کی تعریف کی اور کووڈ۔19 کے سدباب میں کامیابیوں کو برقرار رکھنے کیلئے عیدالاضحی اور محرم کے موقع پر زیادہ سے زیادہ احتیاط کی ضرورت پر زور دیا۔ کورکمانڈرز کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کی قتل و غارت گری کا خصوصی نوٹس لیتے ہوئے حصول آزادی کے جائز مقاصد کیلئے بہادر کشمیریوں کی دلیرانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور پاکستان کی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرہ کو ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ آرمی چیف نے مجموعی اپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اس وقت جبکہ موذی کرونا وائرس گزشتہ سات ماہ سے پوری دنیا کی معیشتوں کیلئے چیلنج بنا ہوا ہے اور اقوام عالم اس سے بچائو اور اس کا پھیلائو روکنے کیلئے اور اسی طرح متاثرین کی بحالی کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی کوششوں میں مگن اور عزم پر کاربند ہیں‘ بدقسمتی سے ہمیں ایک ایسے مکار دشمن بھارت سے پالا پڑا ہے جو انسانی ہمدردی کے متقاضی ان حالات میں بھی پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی اپنی شروع دن کی سازشوں میں مگن ہے اور پاکستان میں پھیلائے اپنے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو بروئے کار لا کر یہاں دہشت گردی کی کارروائیوں میں شدت پیدا کررہا ہے۔ اس حوالے سے بھارت کی جنونی سیاسی اور عسکری قیادت کو یہ غلط فہمی ہے کہ عساکر پاکستان کی توجہ کرونا متاثرین کی امداد و بحالی کیلئے سول اداروں کی معاونت میں مصروفیت کے باعث ملک کی سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داریوں سے ہٹ چکی ہوگی اس لئے اس نادر موقع سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی سازشیں پایۂ تکمیل کو پہنچالی جائیں۔ اسی بدنیتی کے تحت بھارت نے کنٹرول لائن پر بھی پاکستان کی چیک پوسٹوں اور ملحقہ سول آبادیوں پر روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھی اپنے مظالم میں کوئی کمی نہیں آنے دی جبکہ بھارتی فوجوں نے گزشتہ 353 روز سے مقبوضہ وادی کا محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ اب ہمارے اس بزدل اور کمینے دشمن بھارت نے دہشت گردی کی وارداتوں کیلئے بالخصوص بلوچستان کو ٹارگٹ کرلیا ہے جہاں آئے روز سکیورٹی فورسز کے ارکان اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا کر پاکستان میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی جاری ہے۔ دو روز قبل کوئٹہ کے تربت بازار میں اسی بھارتی سازش کے تحت بم دھماکہ کیا گیا جس میں ایک شہری جاں بحق اور درجن بھر زخمی ہوئے۔ اس سے پہلے بھی بلوچستان میں سکیورٹی اہلکاروں کو ٹارگٹ کرکے دہشت گردی کی وارداتیں کی گئیں۔ عسکری ذرائع کے مطابق ان وارداتوں سے بھارت بیک وقت تین مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ایک تو وہ پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے‘ دوسرے وہ پاکستان اور ایران اور تیسرے وہ پاکستان اور افغانستان میں غلط فہمیاں پیدا کرکے ان دونوں ممالک کو پاکستان سے دور کرنا چاہتا ہے۔ اس سلسلہ میں بھارت افغانستان کو تو مکمل طور پر اپنی کٹھ پتلی بنا چکا ہے جو پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کی اسکی ہر سازش میں معاون اور شریک کار ہے۔ بھارت نے اس مقصد کے تحت ہی ایران کو گوادر پورٹ سے ہٹانے کیلئے چاہ بہار پورٹ کی تعمیر میں معاونت کا چکمہ دیا تھا جبکہ ایران نے بھارت کے مذموم عزائم کو بھانپ کر اسے اس منصوبے سے نکال باہر کیا ہے اور چین کی جانب دست تعاون بڑھا دیا اور اسی طرح اب پاکستان ایران باہمی تعاون کی بنیادیں بھی مستحکم ہو رہی ہیں تو بھارت نے پاکستان کے ساتھ اپنے شروع دن کے خبث باطن کی بنیاد پر دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے اور اس حوالے سے ایران کے ساتھ اسکے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی سازشیں پروان چڑھانا شروع کردی ہیں۔
ہماری سول سیاسی اور عسکری قیادتوں کو یقیناً ان مکروہ بھارتی سازشوں کا مکمل ادراک ہے چنانچہ قدرتی آفات والے آزمائش کے دنوں میں بھی سول اتھارٹیز کی معاونت کرتے ہوئے عساکر پاکستان ملک کی سرحدوں کے تحفظ و دفاع کی ذمہ داریوں سے کبھی غافل نہیں ہوئیں اور انہوں نے دشمن کے ہر جارحانہ وار کا فوری اور مسکت جواب دیا ہے۔ گزشتہ سال 27 فروری کو بھارتی فضائیہ کے دو جہاز مار گرانا اور اسی طرح پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونیوالے 9 بھارتی جاسوس ڈرونز کو بھی مار گرانا اور کنٹرول لائن پر ہر بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیکر اسکی گنیں خاموش کرانا اسکی زندہ مثال ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کی بھارتی سازشوں کے تو ٹھوس شواہد موجود ہیں جس کی نشاندہی سٹاک ایکسچینج کراچی پر دہشت گرد حملہ کی انکوائری رپورٹ میں بھی کی گئی ہے جس کے مطابق اس دہشت گردی کیلئے دو ممالک بھارت اور افغانستان کی سرزمین استعمال کی گئی۔ بلوچستان میں پے در پے ہونیوالی دہشت گردی کی وارداتیں بھی یقیناً اسی سلسلہ کی کڑی ہیں اور اسی تناظر میں کورکمانڈرز کانفرنس میں پاکستان کی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرہ کو ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ عساکر پاکستان تو یقیناً ملک کی سلامتی کے تحفظ و دفاع کی مکمل صلاحیت اور استعداد رکھتی ہیں تاہم اس خطہ میں جاری بھارتی سازشیں عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کیلئے ضرور لمحۂ فکریہ ہونی چاہئیں کیونکہ اسکی یہ سازشیں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کی تباہی پر منتج ہو سکتی ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن