کابینہ کا گندم کی قیمت بڑھنے پر افسوس
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا جبکہ کابینہ نے گندم کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آٹا کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق وزیراعظم نے متعلقہ محکموں کو آٹے کی قیمتوں میں توازن رکھنے کی ہدایت کی۔ حکومت کی کوشش ہے کہ آٹے کی قیمت زیادہ نہ ہو۔ گندم کے ذخیرہ اندوزوں کی حوصلہ شکنی کے لیے 4 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کے آرڈر بھی ہوچکے ہیں۔
پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے۔ کسان نے پانی و بجلی کی کمی ، ناقص اور مہنگی ادویات اور کھادوں کے باوجودہمیشہ غذائی فصلوں کی ملکی ضروریات سے زیادہ پیداوار حاصل کی ہے۔ گندم ، چاول ، گنا اور کپاس کی ایک عرصہ سے بمپر فصل ہو رہی ہے مگر واضح منصوبہ بندی نہ ہونے اور کچھ مافیاز کے کردار کے باعث ان فصلوں کی نہ صرف قیمتیں کنٹرول میں نہیں رہتیں بلکہ کئی اجناس کو وافر قرار دے کر ملکی ضروریات کو مدِنظر رکھے بغیر برآمدکر دیاجاتا ہے اور پھر قلت ہونے پر زیادہ نرخوں پر درآمد کی جاتی ہے۔ گزشتہ مہینوں آٹے کے شدیدبحران کے بعد متعلقہ محکموں کی جانب سے مافیاز پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت تھی۔ ابھی گندم کی فصل کو آئے چند ہفتے ہوئے مگر اس کے نرخ ڈیڑھ گنا ہو گئے۔ ذخیرہ اندوزوں کی حوصلہ شکنی کے لئے حکومت نے 4 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کے آرڈر دئیے ہیں ، اس پر بھی منافع خوروں کی نظر ہو گی۔ مافیا کے خلاف آہنی ہاتھوں سے کیوں نہیں نمٹا جاتا۔ ذخیرہ اندوز ملک عوام اور انسانیت کے دشمن ہیں ان کو نشانِ عبرت بنانا ہو گا۔ دو روز قبل وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں سبسڈی کے طریقہ کار کو شفاف بنانے کی ہدایت کی گئی۔ مذکورہ اجلاس میں بجلی ، گیس، فرٹیلائزرز، یوٹیلٹی سٹورز، ایکسپورٹس ، ہائوسنگ ، احساس، این ایچ اے اور دیگر سرکاری اداروں کے حوالے سے دی جانے والی سبسڈیز پرتفصیلی بریفنگ دی گئی۔ غذائی اجناس پرترجیحاً سبسڈی دینے کی زیادہ ضرورت ہے۔