• news

جنگی جنون: بھارت کا فرانس سے ہنگامی طور پر 100 ہیمر میزائل خریدنے کا فیصلہ

نئی دہلی(کے پی آئی) جنگی جنون کے شکار بھارت نے فرانس سے ہنگامی طور پر 100 ہمیر میزائل خریدنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بھارت اور فرانس کے درمیان متنازعہ معاہدے کے تحت 60 ہزار کروڑ روپے مالیت کے 36 رافیل جنگی طیارے میں سے پہلی کھیپ29 جولائی کو بھارت پہنچے گی۔ بھارتی اخبار کے مطابق29جولائی کو ہی بھارت اور فرانس کے درمیان 100 ہیمر میزائل کا معاہدہ بھی طے پاجائے گا۔29 جولائی کو انڈین ریاست ہریانہ کے شہر امبالہ میں رافیل طیاروں کا پہنچنا متوقع ہے۔ بی بی سی کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ انڈیا 60 سے 70 کلو میٹر کے فاصلے تک مار کرنے والے ہیمر میزائلوں کو چین کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں خرید رہا ہے۔یاد رہے کہ فرانس نے اکتوبر 2018 میں پہلا رافیل جنگی طیارہ فرانس میں ہی انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے حوالے کیا تھا۔ کم نوٹس کے باوجود فرانس بھارت کے رافیل جنگی طیاروں کے لیے میزائل سپلائی کرنے کو تیار ہو گیا ہے۔رافیل کے پانچ جنگی طیاروں کی پہلی کھیپ چار دن بعد 29جولائی کو ہریانہ میں واقع فضائیہ کے امبالہ ہوائی اڈے پر اترے گی۔ہیمر میزائل تیار کرنے والی کمپنی سافران الیکٹرنک اینڈ ڈیفنس کے مطابق ہیمر میزائل دور سے ہی آسانی سے ا ستعمال کیا جا سکتا ہے۔ فضا سے زمین پر مار کرنے والے اس میزائل کا نشانہ بہت درست بتایا گیا ہے۔کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ سسٹم آسانی سے فٹ ہو جاتا ہے، گائڈنس کِٹ کے سہارے نشانے لگا سکتا ہے اور کبھی جام نہیں ہوتا۔ میزائل کے آگے لگی گائڈنس کِٹ میں جی پی ایس، انفراریڈ اور لیزر جیسی ٹیکنالوجی فٹ ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ہیمر میزائل کسی بھی علاقے مثال کے طور پر پہاڑی علاقوں تک میں موجود بنکرز کو تباہ کر سکتے ہیں۔انڈیا نے پالیسی کے حوالے سے کئی فیصلے کیے ہیں جو چین کی جانب اشارہ کرتے ہیں لیکن جنگ یا کسی حملے سے متعلق کوئی اشارہ انڈیا کی نہ ہی چین کی طرف سے ملا۔کانگریس کے سینئر رہنما منیش تیواری نے سوال کیا ہے کہ ہیمر کا معاہدہ رافیل کے سودے کے وقت ہی کیوں نہیں کیا گیا۔ایک ٹویٹ میں کانگریس رہنما نے پوچھا ہے کہ اس معاملے میں سستی قیمت پر ملنے والے سپائڈر اور پیو وے ہتھیار کے بارے میں کیوں نہیں سوچا گیا۔ یہ انڈین فضائیہ کے پاس پہلے سے موجود ہیں۔منیش تیواری نے سوال کیا ہے کہ کیا ہیمر کی قیمت ان سے زیادہ ہے۔فرانس کی فوج کے پاس سنہ 2007 سے موجود ہیمر میزائل کا استعمال افغانستان اور لیبیا میں ہو چکا ہے۔ اسے بنانے والی کمپنی کا دعوی ہے کہ ماضی میں اس میزائل کا استعمال بہت کامیاب رہا ہے۔لیکن انڈیا فرانس سے کتنے ہیمر میزائل اور کس قیمت پر خرید رہا ہے اس بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں ہے۔ متعدد زبانوں میں شائع ہونے والے میگزین دی انڈیا ٹوڈے میں تقریبا 100 میزائلوں کے معاہدے کا ذکر ہے۔بی جے پی کے سیکرٹری جنرل بھوپندر یادو نے کہا ہے کہ جو لوگ انڈیا سے اپنی سرحد کے دفاع کی حکمت عملی سے متعلق سوال کر رہے ہیں، رافیل کو ہیمر میزائلوں سے لیس کیا جا رہا ہے۔ دشمن اب بنکروں میں بھی نہیں چھپ پائے گا۔سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق امریکہ اور چین کے بعد انڈیا سکیورٹی پر خرچ کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ گذشتہ برس کے مقابلے انڈیا کے سکیورٹی بجٹ میں چھ عشاریہ آٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے جو گذشتہ برس 2019 میں اکہتر عشاریہ ایک ارب ڈالر تھا۔لیکن انڈیا کا سکیورٹی سے متعلق کوئی بھی معاہدہ شائد ہی تنازعات سے بچ سکا ہو۔ چاہے وہ جواہر لعل نہرو کے دور کا جیپ معاہدہ ہو، بوفور معاملہ یا اب رفال جنگی طیاروں کا معاملہ۔

ای پیپر-دی نیشن