گاڑیوں کی رجسٹریشن کرنیوالی غیر ملکی کمپنی اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے تنازعہ میں شدت
لاہور( اپنے نامہ نگار سے) گاڑیوں کی رجسٹریشن کرنے والی غیر ملکی کمپنی اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا۔ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے دور میں کمرشل گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا ٹھیکہ سویڈش کمپنی کو دے دیا گیا تھا۔ انٹرنیشنل بڈنگ مکمل کرنے کے بعد 3 فروری 2015 کو محکمہ ٹرانسپورٹ اور سویڈش کمپنی ’’OPUS ‘‘ میں 20 سالہ معاہدہ ہوا جس کے تحت حکومت پنجاب نے کمپنی کو ’’وکس مراکز‘‘ قائم کرنے کیلئے تمام اضلاع میں 39 مقامات پر سرکاری اراضی لیز پر دینا تھی جبکہ معاہدہ میں 50 فیصد تک گاڑیوں کی انسپکشن کی ضمانت حکومت کی ہے نصف سے جتنا کم ہوگا حکومت کمپنی کو زرتلافی ادا کرے گی۔ غیر ملکی کمپنی اور محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کے درمیان گزشتہ ڈیڑھ برس سے مالی اور انتظامی امور پر تنازعہ چل رہا ہے ، کمپنی کا دعوی ہے کہ مجموعی گاڑیوں کی 50 فیصد انسپکشن کی حکومتی ضمانت کے باوجود اس وقت فٹنس ٹیسٹ شرح 7 سے 9 فیصد کے درمیان ہے لہذا حکومت معاہدے کے تحت کمپنی کے نقصان کا ازالہ کرے اور باقی کی 11 سائٹس کی اراضی پر قانونی رکاوٹوں کو دور کروایا جائے یا متبادل اراضی دی جائے غیر ملکی کمپنی کے سینئرعہدیدار کے مطابق گزشتہ حکومت کے دور میں جو معاہدہ طے پایا تھا اس پر مکمل عملدرآمد کے حوالے سے ہمارا محکمہ ٹرانسپورٹ کے ساتھ اختلاف ہے ،کمپنی شدید مالی خسارے کا شکار ہے اور ہمیں اپنے انتہائی تربیت یافتہ 150 ملازمین کو فارغ کرنا پڑا ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ معاہدے پر مکمل عمل نہیں کر رہا جس پر ہم نے انہیں نوٹس دیا ہے۔ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب جہانزیب کچھی نے بتایا کہ ماضی کی حکومت نے غیر ملکی کمپنی سے معاہدہ کرتے وقت زمینی حقائق کے برخلاف شقوں کو شامل کیا۔آن روڈ اور آف روڈ وہیکلز کی تفریق کئے بغیر ڈیٹا کمپنی کو دیکر ان کے ساتھ کم ازکم فٹنس ٹیسٹ کی شق طے کی گئی۔ جب ہماری حکومت آئی تو پنجاب میں 7 وکس سنٹر تھے اور اب ہم نے انہیں بڑھا کر 28 کیا ہے۔ ہم بنا تحقیق کیسے یہ تسلیم کر لیں کہ کمپنی کے پاس موجود ڈیٹا کی تمام گاڑیاں آن روڈ ہیں۔ ہم کمپنی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن کمپنی حیلے بہانے اختیار کر رہی ہے۔صوبا ئی وزیر نے مزید بتایا کہ ہم نے محکمہ قانون کو ایک قانونی ترمیم بھی ارسال کی ہے جس کے تحت نجی گاڑیوں کیلئے فٹنس سرٹیفکیٹ کو لازم قرار دیا جائے گا۔