• news

کرونا کا خوف: دارالامان آنیوالے بچوں، خواتین کی تعداد میں ریکارڈ کمی

لاہور (رفیعہ ناہیداکرام) کرونا لاک ڈاؤن کے دوران دنیا بھر میں خواتین پر تشدد کی شرح میں اضافے کے باوجود صوبائی دارالحکومت میں قائم واحد دارالامان میں بچوں سمیت پناہ کیلئے آنے والی خواتین کی تعداد میں ریکارڈ کمی آئی۔ سال 2020 کے پہلے 6 ماہ کے دوران گزشتہ برس کے مقابلے میں خواتین کی انتہائی کم تعداد نے دارالامان کا رخ کیا۔ 2019 کے پہلے 6 ماہ جنوری سے جون کے دوران 714 خواتین اور بچوں نے دارالامان کا رخ کیا تھاجبکہ 2020 کے پہلے 6 ماہ کے دوران صرف 254 خواتین اور بچے پناہ کیلئے آئے۔ مارچ میں کرونا وائرس کا شکار افراد کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث صوبے میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا جس کے بعد صوبے کے دوردراز کے اضلاع سے گھریلو تشدد، معاشی مشکلات اور پسند کی شادی کی خاطر اپنے گھروں کو چھوڑ کر صوبائی دارالحکومت میں واقع دارالامان میں پناہ حاصل کرنے والی خواتین نے تیزی سے گھر واپسی کی درخوا ستیں جمع کروانا شروع کردیں۔ دوسری جانب دارالامان انتظامیہ کو بھی فکر لاحق ہوئی کہ دارالامان میں ایک وقت میں 50 افراد کی رہائش کی گنجائش ہے اور یہاں پر اس وقت خواتین اور بچوں کی تعداد 70 سے تجاوز کررہی تھی جس کی وجہ سے کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد ناممکن تھا۔ نوائے وقت سے گفتگو میں دارالامان کی سپرنٹنڈنٹ مصباح ر شید نے بتایاکہ شروع میں ایک دو خواتین میں کرونا جیسی علامات دکھائی دیں۔ جس پر باقی خواتین نے بچوں سمیت گھروں کو واپس لوٹنے کی درخواستیں دینا شروع کردیں اگرچہ مذکورہ خواتین کے ٹیسٹ نیگیٹو ہی آئے اور وہ علامات موسمی نزلہ زکام بخار ہی ثابت ہوئیں مگر اس کی وجہ سے مقیم خواتین نے خوفزدہ ہوکر یہاں سے نکل جانے کی درخوا ستیں جمع کروانا شروع کردیں۔ انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بہت کم خواتین نے دارالامان کارخ کیا ہے حالانکہ لاک ڈاؤن کے دوران غربت بیروزگاری اور خواتین پر تشدد کے واقعات میں ہو شربا اضافہ ہوا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن