نیب قانون میں ترامیم ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت بے نتیجہ
ٓٓاسلام آباد ( محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی)قانون سازی کیلئے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کا دوسرا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا نیب قانون میں ترامیم پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت بے نتیجہ رہی پارلیمانی کمیٹی کا تیسرا اجلاس منگل 28 جولائی شام 6 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔نیب قانون پر حکومت اور اپوزیشن آج تحریری طور پر اپنا نکتہ نظر پیش کریں گی پیر کو کمیٹی کا اجلاس 10 منٹ تک جاری رہا حکومت کی طرف کہا گیا چونکہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے تیاری نہیں ہوئی لہذا منگل کو اس قانون میں ترمیم پر غور کرنے کا فیصلہ کیا گیا نیب اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) سمیت مختلف معاملات پر قانون سازی کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی امور کے چیئرمین شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر شیریں مزاری، فروغ نسیم، حماد اظہر، شفقت محمود اور اسد عمر جب کہ اپوزیشن سے شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف، ایاز صادق، نوید قمر، احسن اقبال اور جاوید عباسی نے اجلاس میں شرکت کی۔ جب کہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے شاہد خاقان عباسی نے شرکت کی اپوزیشن نے کہا کہ حکومت کا تیار کردہ نیب قانون میں ترمیم کا ڈرافٹ قابل قبول نہیں یہ سارا ڈرافٹ حکومت نے اپنے فائدہ کے لئے بنا یا ہے ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کی حمایت نہیں کریگی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کو تمام مسودے فراہم کر دیے ہیں،جس پر غور کرنے کے لیے انہوں نے وقت مانگا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن چاہتی کیا ہے؟ حکومت نے نیب پر تحریری مؤقف دیا تو ہم نے اپوزیشن سے تقاضا کیا ہے کہ وہ بھی تحریری مؤقف ہمارے سامنے رکھے۔پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بعض باتوں پر آئین، قانون اور بنیادی حقوق کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا، حکومت کے مسودے میں خامیاں موجود ہیں، زیر التوا قانون سازی پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایف اے ٹی ایف قومی مسئلہ ہے، ابھی تک کسی مسودے پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔