قومی اسمبلی: ایف اے ٹی ایف کی سفارش پر قانون سازی کیلئے 8 بل پیش، حکومتی ضرورت پوری کرینگے: بلاول
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے سفارش کی گئی قانون سازی کیلئے 8بل پیش کر دئیے۔ بل انسداد دہشت گردی ایکٹ، مجموعہ ضابطہ فوجداری، انسداد منشیات ایکٹ، کمپنیات ایکٹ، شراکت داری محدود وذمہ داری ایکٹ و دیگر قوانین میں ترامیم سے متعلق پیش کئے گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2018، آئی سی ٹی معذور افراد کے حقوق کا بل، فن فساحت و نقشہ کشی ترمیمی بل 2020 اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن بل 2020منظوری کیلئے مشترکہ اجلاس کو ارسال کر دئیے گئے۔ مذکوز بلز قومی اسمبلی سے منظور ہوئے سینٹ نے مسترد کر دئیے۔ بلاول بھٹوزرداری نے ایف اے ٹی ایف اور نیشنل ایکشن پلان پر حکومت کی ضرورت پوری کرنے کے لئے تعاون کرنے کا عندیہ دیا۔ اپوزیشن اور حکومت کو اتفاق رائے سے قانون سازی کرنی ہوگی، اتفاق رائے کیلئے بلوں کو فوری منظور کرنے کی بجائے مجالس قائمہ کو بھجوایا جائے۔ سپیکر اسد قیصر نے تمام بل مزید غورو خوض کیلئے متعلقہ مجالس قائمہ کو بھجوا دئیے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام بل متفقہ طور پر منظور ہوں گے۔ ان بلز کی منظوری کا عمل روک دیا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ یہ بل یہاں پیش کئے گئے ہیں انہیں متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف اور نیشنل ایکشن پلان پر حکومت کی ضرورت پوری کریں گے۔ اپوزیشن اور حکومت کو اتفاق رائے سے قانون سازی کرنی ہوگی، مجالس قائمہ موجود ہیں جہاں اتفاق رائے پیدا ہوسکتا ہے، جب اتفاق رائے پیدا ہو تو قانون سازی کرلیں، بابر اعوان ہماری حکومت میں تھے تو اپوزیشن کیساتھ کام کرتے رہے ہیں، بابر اعوان کو پتا ہے، بابر اعوان سب جانتے ہیں، جب اپوزیشن اتفاق رائے سے بل پاس کروانا چاہتی ہے تو پھر حکومت کیوں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ حکومت قانون سازی میں اپوزیشن کو اہمیت نہیں دے رہی، درخواست ہے کہ قانون سازی سے متعلق کمیٹی میں ان بلز کو بھیج دیں۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ یہ بل ڈیڑھ سال سے زیرالتواء تھے، بلز کو کمیٹی میں بھیج دیں۔ آج منگل کو کمیٹی کا اجلاس بلا کر اس پر بات کر لیں گے اور بدھ کو ایوان سے بل پاس کر لیں گے۔ حکومت بھی اپوزیشن سے اتفاق رائے کے ساتھ قانون سازی کرنا چاہتی ہے۔ قانونی طریقہ کار کو بھی اختیار کرنا ہے اس لیے بلز ایوان میں پیش کیے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور مسلم لیگی رہنما احسن اقبال کے درمیان جھڑپ ہو گئی۔ دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف الزمات لگائے۔ احسن اقبال نے سخت الفاظ میں مراد سعید کو آڑے ہاتھوں لیا۔ مراد سعید نے کہا کہ میں نے احسن اقبال سے 5سوالات کئے تھے انہوں ان کا کوئی جواب نہیں دیا۔ احسن اقبال نے اپنے خلاف تحقیقات کے لئے ایجنسیوں پر مشتمل کمیٹی بنانے کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر مواصلات نے گزشتہ سال ٹی وی پر بیٹھ کر میرے اوپر پچاس ارب روپے کے کمیشن کا الزام لگایا اور اعلان کیا کہ ہم جے آئی ٹی بنا رہے ہیں۔ 2020 مکمل ہونے کو ہے مگر جے آئی ٹی نہیں بنی۔ ملتان سکھر موٹروے پر اگر میں نے 5 روپے کمیشن لیا ہو تو اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر کہتا ہوں اللہ میری نسلوں کو غارت کردے۔ اگر وزیر نے جھوٹا الزام لگایا ہے تو اللہ اس کی نسلوں کو غارت کردے، اگر ملتان سکھر موٹروے کی تحقیقات کرنی ہے تو وزیر اپنی سربراہی میں آئی ایس آئی، آئی بی جس مرضی ایجنسی سے تحقیقات کرالیں میں تیار ہوں، چترال، چکدرہ روڈ منصوبے کا ریفرنس سی پیک کمیٹی کو بجھوایا جائے جو فیصلہ کرے کہ منصوبہ کس نے شروع کیا۔ اس وزیر کے جھوٹے الزامات کے باعث امریکہ کی نائب وزیر خارجہ نے سی پیک منصوبوں میں کرپشن کا بیان دیا۔ وزیرمواصلات مراد سعید نے کہا کہ میں نے احسن اقبال سے پانچ سوال کئے تھے ایک کا بھی جواب نہیں آیا، کوئی بھی چیز پاکستان میں بنے کہتے ہیں نوازشریف نے بنائی، قرضہ کمیشن کی رپورٹ منگوائیں جاوید صادق کا نام ان کے فرنٹ مین کے طورپر سامنے نہ آئے تو پھر کہنا۔ کل کو کہیں گے پاکستان کا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا تھا۔ میں نے آپ کے منہ پر آپ کا جھوٹ پکڑا تھا۔ سپریم کورٹ آجائیں، ثابت کروں گا آپ نے کتنا نقصان پہنچایا۔ ان پر کرپشن کیسز ہیں ان کو جواب دینا ہوگا۔ چکدرہ چترال روڈ کبھی سی پیک میں شامل نہیں تھی۔ ہم نے چین سے درخواست کی ہے کہ اس روڈ کو سی پیک میں شامل کیا جائے۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال نے تحریری جواب میں بتایا کہ دفاعی پیداوار کی صلاحیت بڑھانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں، پی او ایف میں مشینری بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لڑاکا طیاروں کی انسپکشن ملک کے اندر کرکے زرمبادلہ بچایا گیا۔قومی اسمبلی میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے چھوٹے بھائی کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی۔