چیئرمین نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں پر شہباز، حمزہ سلمان کیخلاف ریفرنس دائر کرنیکی منظور دیدی
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے سابق وزیراعلی میاں محمد شہباز شریف، محمد حمزہ شبہباز شریف، سلمان شہباز شریف، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی، سابق چیئرمین ایس ایس جی سی بورڈ مفتاح اسماعیل سمیت دیگر ملزمان کے خلاف بدعنوانی کے تین مختلف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔ سابق وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف، حمزہ شہاز شریف، سلمان شہباز شریف اور دیگر کے خلاف ناجائز ذرائع سے 7ہزار 328 ملین روپے کے اثاثے بنانے کے الزام میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔ نیب اعلامیہ کے مطابق تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ملزم میاں محمد شہباز شریف اور انکے شریک ملزمان ان کے اہل خانہ بینیفشریز اور فرنٹ مین نے اپنی آمدن سے زائد 7328ملین روپے کے اثاثہ بنائے۔ ملزمان نے بیرون ملک تفصیلات زر، قرضوں کے ذریعے اپنے ناجائز اثاثے بنائے جو کہ جعلی/مشتبہ ثابت ہوئے ہیں۔ ملزمان اپنے مفاد کے لئے اپنے جرائم کو چھپانے کے لئے اپنے ملازمین اور دیگر کے نام پر بے نامی کمپنیاں بنائیں ۔ نیب نے جکارتہ انڈونیشیا میں پاکستان کے سفارتخانے میں فروخت میں بدعنوانی سے متعلق وزارت خارجہ کے افسران اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔ 2001-02 میں جکارتہ انڈونیشیا میں پاکستانی سفارتخانے میں تعینات تھے ۔ انہوں نے اختیارات کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے غیر شفاف طریقے سے کوڑیوں کے مول پاکستانی سفارتخانے کی عمارت فروخت کی جس سے قومی خزانہ کو 1.32 ملین ڈالر کا نقصان پہنچا۔ چیئرمین نیب نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی، سابق چیئرمین ایس ایس جی سی بورڈ مفتاح اسماعیل ای ای ٹی پی ایل کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر اور مینجنگ ڈائریکٹر پی ایس او شیخ عمران الحق، سابق چیئرمین پی کیو اے آغا جان اختر، سابق چیئرمین اوگرا سعید احمد خان، سابق ممبر آئل اوگرا عامر نسیم، سابق چیئرپرسن اوگرا عظمی عادل خان، سابق مینجنگ ڈائریکٹر پی ایس او شاہد ایم اسلام، چیئرمین اینگرو کارپوریشن لمیٹڈ حسین داد، ڈائریکٹر اینگرو کارپوریشن لمیٹڈ عبدالصمد داد اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔ ملزمان نے غیر شفاف طریقے سے ایل این جی ٹرمینل ون کا ٹھیکہ دیا۔ ملزمان نے ملی بھگت سے ای ای ٹی ایل کے ایل این جی ٹرمینل ون کے سلسلہ میں ای ای ٹی ایل/ ای ٹی پی ایل/ ای سی ایل کو غلط طریقے سے 14.146ارب روپے کا فائدہ پہنچایا اور انہوں نے مارچ 2015سے ستمبر2019تک پی جی پی ایل کے دوسرے ایل این جی ٹرمینل کی صلاحیتوں کو استعمال نہ کرکے غلط طریقے سے تقریبا 7.438ارب روپے کا نقصان پہنچایا جبکہ ستمبر 2019تک کل واجبات تقریبا 21.584ارب روپے بنتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ معاہدہ آئندہ 10سال کے لئے ہے جس کے نقصان کی مجموعی رقم 47ارب روپے بنتی ہے کیونکہ یہ معاہدہ مارچ 2029 میں ختم ہو گی۔ 2013سے 2017کے دوران عبداللہ خاقان عباسی کے اکانٹ میں 1.426ارب روپے اور شاہد خاقان عباسی کے بنک اکانٹس میں 1.294ارب روپے جمع ہوئے جن کی وضاحت نہیں کی گئی اور اسی عرصے کے دوران ایل این جی ٹرمینل معاہدہ کیا گیا۔ مذکورہ رقوم کی وصولی اور جمع کرانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ منی لانڈرنگ کی۔