پارک لین ریفرنس: زرداری کیخلاف نیشنل بنک کے 2 سابق صدور وعدہ معاف گواہ بن گئے
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) پارک لین ریفرنس میں نیشنل بینک کے 2سابق صدور سید علی رضا اور سید قمر حسین سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ نیشنل بینک کے دونوں سابق صدور کے نیب کے سامنے ریکارڈ کیے گئے بیانات عدالت میں پیش کیے گئے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی درخواست پر نیب نے رکشے والے اور فالودے والے کے اکائونٹ میں رقوم منتقل کئے جانے کے پے آرڈرز پیش کر دیئے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی درخواست پر جج اعظم خان نے سماعت کی۔ اس موقع پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارتھینون کمپنی کے ڈائریکٹرز وہی ہیں جو پارک لین کمپنی کے ملازم تھے۔ پارتھینون کمپنی کا وجود ہی نہیں تھا لیکن قرضے کے حصول کیلئے درخواست دی گئی، ڈیڑھ ارب کا قرضہ کئی اکائونٹس میں مرحلہ وار منتقل کیا گیا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ 295ملین روپے رکشہ والے کے اکائونٹ میں جاتے ہیں، رکشہ والا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر بیان دے چکا ہے کہ اس کا اس اکائونٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے گولہ گنڈے والے کے نام پر پیسے منتقل کیے گئے، فالودے والے کے اکائونٹ میں 275 ملین روپے کا قرضہ منتقل کیا گیا۔ اس موقع پر نیب نے رکشے والے اور فالودے والے کے اکاؤنٹ میں رقوم منتقل کیے جانے کے پے آرڈرز پیش کر دیئے۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ ڈریم ٹریڈنگ کے نام سے رکشے والے کو 200 ملین روپے منتقل ہوئے، اوشین انٹر پرائزز کے نام سے فالودے والے کے اکائونٹ میں بھی 200 ملین گئے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مہران گاڑی بھی بینک سے لیں تو وہ بہت سکیورٹی مانگتے ہیں، پارک لین کی فرنٹ کمپنی صرف 4ہزار روپے اثاثوں کی مالک تھی، صرف 4 ہزار روپے والی کمپنی کو وجود میں آنے سے بھی پہلے ڈیڑھ ارب کا قرض مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ عارف حبیب بینک کے سربراہ حسین لوائی کو رشوت بھی دی گئی۔ ملزم عبدالغنی مجید کے وکیل جمشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت اور میڈیا کے سامنے مختلف زاویے ہوتے ہیں۔ ملزم عبدالغنی مجید کے وکیل پر نیب پراسیکوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے یہ درخواست آصف زرداری کی ہے، فاروق ایچ نائیک دلائل دے سکتے ہیں۔ جمشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ حقائق سے ہٹ کر بات نہ ہوتی تو میں نہ بولتا۔ احتساب عدالت کے جج نے عبدالغنی مجید کے وکیل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صرف قانونی نکات پر بات کریں، آپ آصف زرداری کی بات نہ کریں، صرف عبدالغنی مجید سے متعلق بات کریں۔ اس موقع پر پارک لین ریفرنس میں نیشنل بینک کے 2 سابق صدور آصف زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ نیشنل بینک کے دونوں سابق صدور کے نیب کے سامنے ریکارڈ کیے گئے بیانات عدالت میں پیش کیے گئے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب نے دونوں وعدہ معاف گواہان کو قانون کے مطابق گواہی دینے پر معاف کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیب نے آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کر لیے ہیں، نیشنل بینک کے ایک سابق صدر کو ان کی اپنی درخواست پر وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے۔ عدالت میں پیش کیے گئے ایک وعدہ معاف گواہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری نے بطور صدرِ پاکستان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو بنک حکام سے ملوایا۔ تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرداری نے بنک آفیشلز کو بتایا کہ میرے پیغامات انور مجید اور عبدالغنی مجید پہنچائیں گے، زرداری کے دباو پر ہی قرض کی رقوم جاری کی جاتی رہیں جو جعلی اکاؤنٹس میں گئیں۔ احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں فاروق ایچ نائیک کو 7 اگست کو آئندہ سماعت پر جواب الجواب دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔