سینٹ سلامتی کونسل، انسداد دہشت گردی ترمیمی بلوں سمیت 6 آرڈنینس پیش: اپوزیشن کا احتجاج
اسلام آباد (نیوز رپورٹر) چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل (ترمیمی) بل 2020 اور انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2020متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کی طرف سے یہ دونوں بل ایوان میں پیش کئے۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ آرڈیننس پیش کرنا غیر معمولی حالات میں ہوتا ہے، اپوزیشن ارکان نے جو تجاویز دی ہیں ان کی تائید کرتا ہوں۔ چیئرمین نے کہا کہ یہ بل کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ بین الاقوامی ضروریات پورا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ان بلوں کو پاکستان کے مفاد میں منظور کیا جائے، پاکستان کے مفاد اور تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے، کمیٹی میں بل جانے سے بہت وقت لگے گا۔ چیئرمین نے کہا کہ کل کمیٹی کے بعد یہ بل واپس ایوان میں آئے گا۔ چیئرمین نے دونوں بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی کہ کمیٹی ان بلوں پر(آج) جمعرات کو اپنی رپورٹ ایوان میں دے گی۔ چیئرمین سینٹ نے مشاہد حسین سید، کہدا بابر اور سینیٹر محسن عزیز کو بھی لاکمیٹی میں شریک ہونے کی اجازت دی۔ سینٹ میں حکومت کی جانب سے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (نظرثانی اور دوبارہ غور) آرڈیننس 2020سمیت چھ آرڈیننس پیش کر دیئے گئے۔ وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عبدالحفیظ شیخ اور اعجاز شاہ کی عدم موجودگی میں ان کی جگہ وزیر مملکت علی محمد خان نے ان کے بل پیش کئے بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 89 کی شق 2 کے متقضیات میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (نظرثانی اور دوبارہ غور) آرڈیننس 2020پیش کیا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 89 کی شق2 کے متقضیات میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی(ترمیمی) آرڈیننس 2020پیش کیا۔ قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 89 کی شق 2 کے متقضیات میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی (ترمیمی) آرڈیننس 2020پیش کیا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 89 کی شق 2 کے متقضیات میں کمپنیات (ترمیمی) آرڈیننس 2020ئ، کمپنیات کی کارپورٹ ازسر نو تنظیم (ترمیمی) آرڈیننس 2020اور کمپنیات (دوسرا ترمیمی) آرڈیننس 2020پیش کیا۔ اس کے بعد وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ہم نے آئین کی خلاف ورزی نہیں کی جب آرڈیننس لائے تو پارلیمانی کے اجلاس نہ ہورہے تھے، رسول اللہ ﷺ میرے رول ماڈل ہیں، اگر ہم نے بین الاقوامی دنیا میں روگ سٹیٹ نہیں بننا تو بین الاقوامی عدالت انصاف اور ایف اے ٹی ایف کو تسلیم کرنا ہے، کلبھوشن کو سہولت دینے کے لئے کوئی آرڈیننس نہیں لایا گیا، عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ نہ مانتے تو بھارت سلامتی کونسل میں ہمارے خلاف قرارداد لاتا، اپوزیشن کے ساتھ مشاورت سے قوانین لائیں گے،آرڈیننسز پیش کرنے پر اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی بہت قابل احترام ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری ڈوریاں عالمی استعمار ہلا رہی ہے، کیا ہمیں آئی سی جے کا فیصلہ نہیں ماننا چاہیے؟ کیا وہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں۔ کیا ایف اے ٹی ایف کا مینوئل اور قانون ہمیں نہیں تسلیم کرنا چاہیے، اگر ہم بین الاقوامی دنیا میں روگ سٹیٹ نہیں بننا تو ہمیں آئی سی جے اور ایف اے ٹی ایف کو تسلیم کرنا ہے، کلبھوشن کو سہولت دینے کے لئے کوئی آرڈیننس نہیں لایا گیا، جو بھی سہولت ہے یہ سب کے لئے ہے، سینیٹر ربانی نے اپنے دور اقتدار میں بھی آنسوں کے ساتھ ہی سہی لیکن منظور کیا تھا، ان کے خلاف ووٹ نہیں دیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) نے آئی سی جے میں کلبھوشن کا مقدمہ لڑنے کا درست فیصلہ کیا اور 80، 90 فیصد یہ مقدمہ پاکستان نے جیتا، باقی 20 فیصد بھی ہمارے خلاف نہیں تھا، اگر ہم یہ فیصلہ نہ مانتے تو بھارتی حکومت سلامتی کونسل میں ہمارے خلاف قرارداد لاتا۔ فروغ نسیم نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے جو بلز آنے ہیں اس میں فالو اپ رپورٹ جو پاکستان کے حق میں ہے، ان کی روشنی میں لائے جانے ہیں، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر مشاورت سے قوانین لائیں گے، بنیادی حقوق سے متصادم قانون سازی نہیں کرینگے۔ ایوان بالا میں گزشتہ روز بھی وقفہ سوالات کو معطل کر دیا گیا۔ ایوان نے اتفاق رائے سے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک کی منظوری دی۔ ایوان بالا میں تین مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ سینٹر ستارہ ایاز کی جانب سے اپنی سب کمیٹی کی کارکردگی کو خصوصی خراج تحسین پیش کیا گیا۔