لاہور: پولیس نے کاروبار نہ کھولنے دیا، اپوزیشن تحریک چلائے ساتھ دینگے: تاجر
لاہور‘ ننکانہ ‘ مانانوالہ‘ راولپنڈی(کامرس رپورٹر‘ نامہ نگاران‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے) حکومت کی ہدایت پر پولیس نے لاک ڈائون کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے سخت اقدامات شروع کر دیئے۔ مارکیٹوں اور بازاروںکے داخلی راستوں پر خاردار تاریں، قناتیں اور بیرئیرز لگا کر تاجروں کی کاروبار کھولنے کی کوششیں ناکام بنا دیں۔ جبکہ آل پاکستان انجمن تاجران نے حکومتی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے صوبے کو پولیس سٹیٹ بنا دیا ہے، تاجروں پر تشدد کرانے والے پولیس افسروں کو او ایس ڈی یا صوبہ بدر کروائیں گے، اپوزیشن حکومت کے خلاف تحریک چلائے ہم ساتھ دیں گے، حکومت سے نجات کیلئے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ بھی کرنا پڑا تو کریں گے۔ پولیس کی جانب سے صبح سویرے ہی مختلف مارکیٹوں اور بازاروں کے داخلی راستوں کو خاردار تاریں، قناتیں اور بیرئیرز لگا کر بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے تجارتی مراکز سے ملحقہ رہائشیوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے کاروبار کھولنے کے لئے آنے والے تاجروں کو داخلی راستوں پر ہی روک دیا جس کی وجہ سے تاجروں نے حکومت اور پولیس کی خلاف شدید نعرے بازی کی۔ پولیس کی جانب سے شاہ عالم مارکیٹ، انارکلی بازار، اچھرہ سمیت متعدد مارکیٹوں کے داخلی راستوں کو قناتیں، بیریئرز اور خاردار تاریں لگا بند رکھا گیا۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر محمد اشرف بھٹی، آل پاکستان انجمن تاجران نعیم میر گروپ کے سیکرٹری جنرل نعیم میر نے دیگر عہدیداروں اور تاجروں کے ہمراہ شاہ عالم مارکیٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت تاجر دشمن ہے۔ ہم فیصل آباد، ملتان اور لاہور میں تاجروں کی گرفتاریوں اور ان پر تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم متنبہ کرتے ہیں کہ ہمیں سول نافرمانی پر مجبور نہ کیا جائے، ہم ٹیکس ریٹرن جمع کروانے سے انکار کردیں گے، ہم بجلی کے کمرشل بل ادا کرنے سے انکار کردیںگے، سرکاری و حکومتی اہلکاروں کا دکانوں میں خریداری کیلئے داخلہ بند کردیا جائے گا۔ عید کے بعد ہم حکومت کے خلاف سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔ جوہر ٹائون جی ون مارکیٹ کے تاجروں نے مجاہد مقصود بٹ کی قیادت میں حکومت کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔ ادھر ننکانہ صاحب میں دوسرے روز بھی مکمل طور پر لاک ڈائون رہا، تاہم مقامی پولیس نے لاک ڈائون کی خلاف ورزی کرنے پر تین جوڑی فروش خواتین کو گرفتار لیا۔ حکومت کے 9روزہ لاک ڈائون کے دوسرے روز بھی ننکانہ صاحب کی تقریباً سبھی مارکیٹس اور بازار بند رہے۔ عیدالاضحیٰ کی خریداری کے سلسلہ میں گردونواح کے دیہات سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد بازاروں میں مارے مارے پھرتے دکھائی دئیے۔ علاوہ ازیں انار گلی بازار ننکانہ صاحب میں تین چوڑی فروش خواتین اللہ رکھی، ریحانہ اور انور بی بی چوڑیاں فروخت کر رہی تھی جن کو مقامی پولیس نے حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کر لیا۔ مانانوالہ میں لاک ڈاؤن کے دوران دکانیں کھولنے پر بلدیہ اہلکاروں اور دوکانداروں کے درمیان ہاتھا پائی۔ مکوں، گھونسوں اور ڈندوں کا آزادانہ استعمال۔ مین بازار میدان جنگ بن گیا۔ بلدیہ مانانوالہ کے ملازمین مین بازار کے دونوں اطراف لگے سٹالز کا سامان اٹھا رہے تھے کہ اس دوران ملازمین کی طرف سے وہاں موجود عورتوں اور بچوں پر تشدد کرنے سے راہ گیر و دیگر مشتعل ہو گئے۔ ایک گھنٹہ تک بلدیہ ملازمین اور راہ گیروں کے درمیان مکوں، گھونسوں کے آزادانہ استعمال سے مین بازار میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا اور ٹریفک جام ہو گئی۔ بعد ازاں پولیس کے آنے پر لوگ منتشر ہو گئے۔ پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ متاثرہ خاتون ڈیرہ کھوجیاں لاگر کی رہائشی شہناز بی بی نے 10کے قریب بلدیہ ملازمین کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے لیے درخواست تھانہ مانانوالہ میں دے دی ہے تاہم تا دم تحریر مقدمہ درج نہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ سماجی و کاروباری حلقوں نے حالیہ لاک ڈاؤن کو چھوٹے دکانداروں و تاجروں کا معاشی قتل قرار دیتے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ راولپنڈی میں بدھ کے روز مارکیٹوں‘ بازاروں اور کمرشل پلازوں میں مکمل لاک ڈائون رہا کوئی بھی دکاندار اپنی دکان کھولنے نہ آیا۔