اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹریز کی تعیناتی کیخلاف درخواست خارج کر دی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز کی تعیناتیوں کے خلاف درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔ سماعت کے دوران چاروں صوبوں کے افسروں کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے وکیل عمر گیلانی پیش ہوئے۔ عدالت نے کہاکہ اس عدالت میں درخواست دائر کرنے سے پہلے متعلقہ صوبائی حکومتوں سے رابطہ کریں،یہ ایشو تو صوبائی حکومتوں اور وفاقی حکومت کے درمیان کا ہے،1947 سے لیکر آج تک یہ پریکٹس چل رہی ہے کونسی آئینی شق کی خلاف ورزی ہوتی رہی؟ چیف جسٹس نے کہاکہ 1973 کے آئین سے کوئی شق بتا دیں کہ یہ چیف سیکرٹری کی پوسٹ صوبائی پوسٹ ہے، وفاقی حکومت پر کہاں پر پابندی ہے کہ وہ چیف سیکرٹری کی تعیناتی نہیں کر سکتی، وکیل نے کہاکہ گورنمنٹ انڈیا ایکٹ 1915 کے تحت وفاقی حکومت نے چیف سیکرٹری لگانا شروع کیا،چیف جسٹس نے کہا کہ چیف سیکرٹری جب تعینات ہو جائے تو وہ پھر صوبائی حکومت کے کنٹرول میں ہوتا ہے، وکیل نے کہاکہ نوٹیفکیشن میں کہیں نہیں کہا جاتا کہ چیف سیکرٹری صوبائی حکومت کے کنٹرول میں ہو گا،جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہر سول سرونٹ سیاسی طور پر غیر جانبدار ہوتا ہے،یہ صوبائی معاملہ ہے عدالت کو اس میں کیوں پڑنا چاہیے؟184/2 کے تحت متعلقہ افسر سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر سکتے ہیں،پٹشنرز کو پہلے صوبائی حکومتوں کے پاس جانا چاہیے، یہ عدالت اس وقت تک اس کو نہیں دیکھے گی جب تک صوبائی حکومت متاثرہ نہ ہو، صوبائی افسران کی ایسوسی ایشن کس قانون کے تحت بنی ہیں؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ فرض کریں اگر ہائی کورٹ متاثرہ نہ ہو تو کیا اس کورٹ کا ریڈر ہائی کورٹ کی طرف سے کوئی درخواست دے سکتا ہے،اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے کہاکہ مجھے کیس واپس لینے دیں یا مزید دستاویزات جمع کرانے کی اجازت دی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت اس حوالے سے مناسب حکم پاس کرے گی، عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعدازاں جاری اپنے فیصلہ میں درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا اور 4صفحات پرمشتمل اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ درخواست گزار بین الصوبائی مینجمنٹ سروس سے تعلق رکھتا ہے، درخواست گزار نے اتھارٹیز سے رابطے کی بجائے براہ راست اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، آئین کے مطابق چیف سیکرٹریز کی تعیناتی کو پہلے متعلقہ حکام کے سامنے چیلنج کیا جاتا۔