ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل منظور کرانے کیلئے قومی اسمبلی سینٹ کے خصوصی اجلاس
بدھ کو قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس منعقد ہوئے۔ حکومت نے 28جولائی 2020ء کو دونوں اجلاسوں کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق2 بل منظور کرانے کے لئے قومی اسمبلی اجلاس 29 ولائی رکھا جب کہ سینٹ کا اجلاس 30 جولائی 2020ء تک جاری رہے گا۔ بہرحال قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے باوجود حکومت نے دو نوں بل منظور کرا لئے چونکہ حکومت نے اپوزیشن کے بغیر قومی اسمبلی سے بل منظور کرانے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ جب اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں 43ارکان موجود تھے لیکن جب اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہوا تو اجلاس میں 151ارکان موجود تھے اس لئے بدھ کو ایوان میں کورم کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی کے کراچی سے ارکان نے صوبائی دارالحکومت میں بارش کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال پر احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی ارکان نے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر احتجاجاً سید خورشید شاہ کی تصویر انکی کرسی پر رکھ دی، سید خورشید شاہ کی تصویر ایوان میں لانے پر اپوزیشن کے ارکان نے ڈیسک بجائے۔ لہذا اپوزیشن کے رہنمائوں خواجہ محمد آصف اور راجہ پرویز اشرف نے آئندہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات میں نہ کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ حکومت نیب قانون مزید سخت کر لے ہمیں اسکا کوئی ڈر نہیں، ہم ریلیف نہیں چاہتے، ہمیں جو بھگتنا تھا وہ بھگت چکے اب انکی باری ہے۔ پورے خیبر پی کے میں کوئی بے ایمان نہیں ہے، وہ جنت کا ٹکڑا ہے سارے فرشتے وہاں پر رہتے ہیں، خواجہ آصف نے شاہ محمود قریشی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آمدن اور اثاثوں میں قبروں سے حاصل ہونے والی کمائی بھی شامل ہونی چاہیئے۔