• news

کشمیر میں ظلم کی انتہا، عالمی برادری کو بیدار ہونا چاہئے: معید یوسف

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے، طویل ترین فوجی محاصرہ اور ظلم و بربریت پر 5 اگست کو یوم استحصال کے طور پر منایا جائے گا،5 اگست کووزیراعظم عمران خان آزاد و جموں کشمیر کا دورہ کریں گے۔ اس دن ملک بھر میں بھارتی مظالم کی بھر پور مذمت کے لئے خصوصی تقاریب اور ریلیوں کاانعقاد کیا جائے گا، بھارتی فوجی کشمیریوں کو قتل کرنے، پیلٹ گنز کے استعمال اور جبری گمشدگی میں ملوث ہیں۔ وہ بدھ کو وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر اہتمام دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستان کے پریس قونصلرز، اتاشیوں اور غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ’’کشمیریوں کی امید‘‘ کے عنوان سے انٹرایکٹو سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی سیکریٹری اطلاعات و نشریات اکبر حسین درانی، ایم ڈی اے پی پی طارق محمود خان کے علاوہ وزارت اطلاعات و نشریات کے حکام تقریب میں شریک تھے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ہماری حکومت اور وزیراعظم عمران خان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دنیا کو حقیقت کا علم ہونا چاہئے، لیکن مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کا معاملہ دنیا کے سامنے رکھا انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور ان کی نسل کشی جاری ہے، کشمیریوں کو جیلوں میں بھیجا جارہا ہے، مصنوعی سیاسی سرگرمیاں کی جارہی ہیں تا کہ دنیا کی توجہ ہٹائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کرونا وائرس کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی انتہا کر دی ہے، عالمی برادری کو اب بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات اکبر حسین درانی نے کہا کہ پچھلے سال 5 اگست کوبھارت کی یکطرفہ کارروائی نہ صرف غیر قانونی تھی بلکہ بین الاقوامی قوانین کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق ہندوستان کی جانب سے کشمیر پر قبضہ غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، بھارتی یکطرفہ فیصلے کو پاکستان اور کشمیری دونوں تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا ہندوتوا ایجنڈا یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر مسلمانوں کو غلام بنا کر رکھیں اور پاکستان کے ساتھ بھی تنائو جاری رہے لیکن دو ایٹمی ممالک کے مابین ایسا ماحول امن کے لئے خطرہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن