اکنامک ٹیرارزم سے متعلق بل خوفناک‘ پارلیمانی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا: شاہد خاقان
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ترمیمی ایکٹ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے۔2 بلز کا فیصلہ 20 سے 25 منٹ میں ہوگیا۔ اکنامک ٹیرارزم سے متعلق تیسرے بل پر ہم نے سوال کیا تھا کہ یہ بل تکنیکی طور پر غلط ہے۔ اس کے الفاظ بھی غلط ہیں اور یہ قانونی طور پر نافذ نہیں ہوسکتا۔ اس سے زیادہ خوفناک بل میں نے اپنی 32 سال کی پارلیمانی زندگی میں نہیں دیکھا، اس بل میں اختیار دیا جارہا تھا کہ کسی بھی پاکستانی کو 90 دن کے لیے لاپتا کردیں، اور پھر مزید 90 دن رکھ لیں، اس شخص کو جہاں مرضی رکھیں وہ کسی عدالت میں نہیں جاسکتا جو بھارت، مقبوضہ کشمیر میں ہورہا ہے یہ اس سے بھی زیادہ خوفناک بل ہے۔ چاروں بلوں کو ایک ساتھ منظور کروانا ہماری نہیں بلکہ حکومت کی خواہش تھی۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو اسلام آباد میں دیگر اپوزیشن رہنمائوں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان ترامیم کے حوالے سے گزشتہ چند روز سے قومی اسمبلی اور پریس کانفرنسز میں وزراء جو باتیں کررہے ہیں ان کے حقائق بیان کرنا چاہتا ہوں تاکہ پاکستان کے عوام کو علم ہو کہ حقیقت کیا ہے۔ ہم نے پوچھا تھا کہ کون سا ایسا ملک ہے جس نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے مطالبات پورا کرنے کے لیے ایسا بل پاس کیا جس پر وہ کوئی بات نہیں کرسکے۔ ہمارے سوال پر یہ جواب بھی نہیں دیا گیا کہ بل وزیر قانون نے بنایا تھا یا کسی اور نے اور ایف اے ٹی ایف کے لیے جو ضروری بل تھے وہ 20 سے 25 منٹس میں منظور ہوگئے تھے۔ نیب سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ایک مسودہ لائی، ہم نے کہا کہ یہ مسودہ تو نیب میں پھنسے اور پھنسنے والے حکومتی افراد کو این آر او دینے کے لیے ہے اور قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کو بلیک میل کرنے کے لیے ان کی مدت میں توسیع بلکہ تاحیات توسیع کی گنجائش بھی دی تھی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت نے اسے تبدیل کرکے دوسرا بل دیا جس میں چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کی گنجائش نکال دی اور اس میں ایک شق شامل کی گئی جو پاکستان کے قانون شہادت سے متصادم ہے اور وہ یہ تھی کہ نیب جو ریفرنس دائر کرے گا اور اگر 14دن میں اس کے کسی صفحے یا شق پر اعتراض نہیں کیا گیا تو وہ آپ کے خلاف قبول ہوجائے گا۔ حکومت اور اپوزیشن کی غیر رسمی کمیٹی کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس پر شق وار بات چیت کا فیصلہ کیا گیا۔