پاک افغان سرحد بندش کیخلاف احتجاج، جلاؤ گھیراؤ، فائرنگ، 4 جاں بحق، 19 زخمی
چمن (نوائے وقت رپورٹ) پاک افغان بارڈر کی بندش کیخلاف مسافروں نے چمن میں احتجاج کیا۔ مظاہرے کے دوران خاتون سمیت4افراد جاں بحق اور19زخمی ہو گئے، دھرنے کے شرکاء اور مسافر زیرو پوائنٹ پر داخل ہو گئے۔ مشتعل افراد نے قرنطینہ سینٹر کو آگ لگا دی۔ لیویز حکام کا کہنا ہے کہ سینکڑوں مظاہرین باب دوستی پر ریڈ زون میں داخل ہو گئے۔ مظاہرین نے باب دوستی کے ساتھ رکاوٹیں اٹھا دیں۔ مظاہرین نے بارڈر مینجمنٹ سسٹم کیلئے نادرا دفتر کے کمپیوٹر رومز کو بھی آگ لگا دی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے سیکورٹی فورسز نے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔ باب دوستی کی دونوں جانب 2 ہزار سے زائد مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ مسافروں نے زبردستی سرحد عبور کرنے کی کوشش کی۔ حالات کشیدہ ہونے پر ایف سی‘ لیویز کی نفری طلب کر لی گئی۔ دو بکتربند گاڑیاں پہنچا دی گئیں۔ ھکم پیل ہوئی۔ کئی خواتین اور بچے بے ہوش ہو گئے۔ آل پارٹیز تاجر اتحاد‘ محنت کش گروپ کا 2 ماہ سے سرحد کی بندش پر دھرنا جاری ہے۔ ایم ایس چمن ہسپتال ڈاکٹر عبدالمالک نے تصدیق کی ایک زخمی خاتون دم توڑ گئی۔لیویز حکام کے مطابق چمن میں ڈنڈا بردار دھرنا مظاہرین کے گشت کے دوران دکانیں بند کرادیں ادھر وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا آج اجلاس طلب کر لیا،وفاقی حکومت کو بھی آن بورڈ لیا جائیگا،دھرنے میں بیٹھے کچھ لوگوں نے بارڈر پار کرنے کی کوشش کی اور عوام کو اکسایا،فورسز کا کہنا ہے انہوں نے ہوائی فائرنگ کی،شر پسندوں کی فائرنگ سے اموات اور لوگ زخمی ہوئے ،سی پیک کے باعث کچھ قوتیں ہمارے پیچھے لگی ہوئی ہیں،کسی غیر ملکی فورس کو اپنی فورسز پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے ،فورسزپر حملہ کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دینگے۔