ڈاک سے ووٹنگ: دھاندلی ، غلط نتائج کا خدشہ، صدارتی الیکشن ملتوی کیا جائے، ٹرمپ
نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ+اے پی پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کو ملتوی کیا جائے۔ ڈاک کے ذریعے زیادہ ووٹنگ کی وجہ سے فراڈ اور غلط نتائج آ سکتے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق انھوں نے مشورہ دیا کہ اس وقت تک انتخابات ملتوی رہیں جب تک لوگ ’مناسب اور محفوظ‘ طریقے ووٹ نہیں ڈال سکتے۔ صدر ٹرمپ کے دعوے کی سچائی ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن وہ کافی عرصے سے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے خلاف بات کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے دھاندلی ہو سکتی ہے۔ امریکی ریاستیں چاہتی ہیں کہ کرونا وائرس کی وبا سے ہونے والی صحت کے متعلق تشویش کی وجہ سے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ آسان ہوگی۔ ٹویٹر پر انہوں نے لکھا کہ یونیورسل میل اِن ووٹنگ 2020ء نومبر کے ووٹ کو تاریخ کا سب سے زیادہ غلط اور دھوکے والا الیکشن بنا دے گی اور یہ امریکا کے لیے ایک بڑی شرمندگی ہو گی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق اس ماہ کے آغاز میں چھ امریکی ریاستیں نومبر میں ہونے والے انتخابات ڈاک کے ذریعے کرانے کا منصوبہ بنا رہی تھیں۔ یہ ریاستیں اپنے تمام ووٹرز کو ڈاک کے ذریعے بیلٹ پیپر بھیجیں گی، جو یا تو ڈاک کے ذریعے واپس آئے گا یا پھر الیکشن کے دن مجوزہ مقامات پر واپس کر دیا جائے گا۔ اگرچہ کچھ ’ان پرسن‘ یا بذاتِ خود ووٹنگ کی سہولت بھی موجود ہے لیکن وہ محدود حالات میں ہی ہے۔ امریکا کی تقریباً آدھی ریاستیں ووٹروں کو ڈاک کے ذریعے درخواست پر ووٹ ڈالنے کی اجازت دیتی ہیں۔ ڈاک سے ووٹ کاسٹ کرنے سے 2020ء کے انتخابات سب سے زیادہ فراڈ اور غیر شفاف ہوں گے۔ صدر ٹرمپ نے اپنی تجویز پر سوال کیا کیا انتخاب کو محفوظ طریقے سے ووٹ ڈالنے تک مؤخر کیا جانا چاہئے؟۔ غیر ملکی خیبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ صدارتی انتخاب کے مراحل میں مخالفین سے پیچھے ہیں۔ امریکہ کی جنوب مشرقی ریاست جارجیا میں امریکی انتخابات سے قبل ہونے والے سروے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ حریف جوبائیڈن کی عوامی مقبولیت برابر رہی۔امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مونمائوتھ یونیورسٹی کی جانب سے امریکی انتخابات میں عوام کی رائے جاننے کے لیے کرائے گئے انتخابی سروے میں ریپبلیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ حریف جوبائیڈن کی مقبولیت,47 47 فیصد سے برابر رہی، 3 فیصد افراد نے لیبرٹیریئن پارٹی کے جوگینسن کی حمایت کی جبکہ باقی 3 فیصد افراد نے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا۔