رافیل طیاروں کی خریداری میں 59 ہزار کروڑ کی کرپشن کا کیا ہو گا؟
اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) رافیل طیاروں کی بھارت آمد پر بھارتی میڈیا میں شادیِ مرگ کی سی کیفیت ہے، بڑھ چڑھ کر بڑھکیں لگائی جا رہی ہیں مگر کئی تجزیہ نگار رافیل طیاروں کی ڈیل میں ہونیوالی بے انتہا کرپشن اور ان طیاروں کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ پہلے پہل کانگرس نے فرانس سے 126 فائٹر طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا تو پھر مودی نے محض 36 رافیل خریدنے پر اکتفا کیوں کر لیا گیا، 126 طیاروں کے بجٹ میں 36 طیارے کیوں خریدے جا رہے ہیں، اس ڈیل میں 59 ہزار کروڑ کی کرپشن کی جو باتیں کی جا رہی ہیں ان کا کیا ہو گا؟ ۔ یہ بھی سوال کیا جا رہا ہے کہ سرکاری ادارے ’’ ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ‘‘ کے بجائے یہ ڈیل کرانے میں انیل امبانی کے ریلائنس ڈیفنس گروپ کا کردار کیوں رہا۔ یونیسکو میں ’’ پیس اینڈ کنفلیکٹ ریسرچ‘‘ کے پرفیسر اشوک سوین کا کہنا ہے کہ ’’ رافیل طیارے لا کر مودی سرکار نے کونسا تیر مار لیا ہے؟ مصر کے پاس بھی ایسے طیارے ہیں مگر وہ ایتھوپیا جیسے ملک کو بھی ان کی بنیاد پر دھمکانہیں سکتا، دیگر جن ممالک کے پاس بھی رافیل طیارے ہیں وہ اپنی ایئرفورس کی طاقت کی وجہ سے مشہور نہیں ہیں‘‘۔ قابلِ ذکر ہے کہ پانچ رافیل طیاروں کی پہلی کھیپ اس وقت بھارت کی امبالہ ایئربیس پر موجود ہے ، 1965 کی جنگ میں پاک ایئرفورس نے اسی امبالہ ایئربیس پر حملہ کر کے اس بیس کو تباہ کر دیا تھا اور 25 سے زائد ہندوستانی فائٹر طیارے خاک میں مل گئے تھے ۔ رافیل طیاروں کی ڈیل میں کی جانے والی بے بہا کرپشن سے دھیان ہٹانے کیلئے ان طیاروں کی قابلیت کے قصے سنائے جا رہے ہیں، کانگرسی رہنما راجیو تیاگی نے کہا ہے کہ ’’ رافیل کے ترانے گانے والوں کے سامنے جس دن ان طیاروں کا سچ آ گیا ، اسدن انھیں معلوم ہو گا کہ یہ ہندوستان کی تاریخ کی سب سے بڑی 59 ہزار کروڑ کی کرپشن ہے، 126 جہازوں کی جگہ 36 طیاروں پر خوشی کے شادیانے بجانے والوں کی ذہنی صحت کو چیک کرانا چاہیے‘‘۔