چمن: تاجر اتحاد، حکومت مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم
کوئٹہ، اسلام آباد (بیورو رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ بلوچستان کی کمیٹی اور آل پارٹیز تاجر اتحاد کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے بعد دھرنا مظاہرین نے دو ماہ سے جاری دھرنا ختم کر دیا۔ رکن اسمبلی اصغر خان اچکزئی کے مطابق مظاہرین نے سڑکیں کھول دیں۔ جمعرات کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمشن بنایا جائیگا۔ صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے بتایا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔ باب دوستی پر کشیدگی کے خاتمے اور امن کی بحالی پر بارڈر کھول دیا جائیگا۔ افغانستان کے ساتھ معاملات طے ہونے کے بعد دو طرفہ تجارت‘ پیدل آمدورفت بحال کر دیں گے۔ پشین پر مشتمل نئے ڈویژن کے حق میں ہیں۔ مزید ڈویژن بنائے جائیں گے۔ جمعہ کی صبح مظاہرین پھر سے منظم ہونا شروع ہو گئے جنہوں نے ایک بار پھر سے باب دوستی کی جانب ریلی نکالی مظاہرین نے دوبارہ قرنطینہ سینٹر پر حملہ کیا جہاں بچے کچے دفاتر کو آگ لگا دی جبکہ اس دوران لیویز کی گشتی پارٹی پر بھی حملہ کیا گیا مظاہرین نے لیویز اہلکاروں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور گاڑی کو آگ لگا دی۔ اس دوران بلوائیوں کو منتشر کرنے کیلئے سیکیورٹی فورسز نے ایک بارپھر مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مذید 7 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ بعد میں مظاہرین نے شہر میں داخل ہو کر پولیس تھانہ اور ایف سی املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جس کے بعد مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں شروع ہوئی اس دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے شہر کے مختلف مقامات پر شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس سے ایک شخص زخمی ہوا ادھر کل کے واقعہ میں زخمیوں میں مذید 4 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے جس کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہو گئی ہے۔ مذاکرات میں دونوں نے باب دوستی سمیت پاک افغان بارڈر اور دیگر مسائل پر مشترکہ جدوجہد کرنے پر اتفاق کیا ہے اور عید کے بعد اس بارے گرینڈ اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔ عید کے بعد صوبائی سطح پر اعلی سطحی اجلاس میں آیندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ جمعہ کو ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ تیس جولائی کو پاکستان افغانستان عالمی سرحد باب دوستی گیٹ پر افغان فورسز نے معصوم شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔ ترجمان کیمطابق فائرنگ کا واقعہ پاکستان کی طرف والے علاقے میں پیش آیا۔ ترجمان نے کہاکہ پاکستانی فورسز نے فائرنگ کا جواب دیا۔ ترجمان کے مطابق پاکستانی فورسز نے مقامی آبادی کے تحفظ اور اپنے دفاع میں جواب دیا،پاکستان نے پہلے فائرنگ نہیں کی بلکہ صرف اپنے دفاع میں ردعمل دیا۔ ترجمان نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ سرحدیں تجارت اور پیدل کراس کرنے والوں کیلئے افغان حکومت کی درخواست پر ہی کھلی رکھی گئی ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ پاکستان تجارت کی روانی کیلئے منفی عناصر کی روک تھام کیلئے کام کر رہا ہے۔ کے مطابق عید الاضحیٰ کی وجہ سے پیدل کراسنگ کی اجازت دی گئی تھی،کراسنگ کیلئے جمع افراد پر افغان فورسز نے فائرنگ کی۔ ترجمان نے کہاکہ اس افسوسناک واقعہ میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں اور پاکستان کی طرف املاک کو نقصان پہنچا۔ ترجمان کے مطابق پاکستان افغانستان کے ساتھ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کیلئے پرعزم ہے،امید رکھتے ہیں کہ افغانستان تعمیری جذبے کا مثبت جواب دے گا۔اس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان کے مختلف بارڈر لگتے ہیں۔ کرونا کے بعد ہم نے اپنے بارڈر افغانستان کے ساتھ بند کئے تھے عید کے قریب طورخم غلام خان اور انگور اڈا کے بارڈر بند کر دیئے گئے مفاد پرست عناصر نے سرحد پر رہ جانے والوں کو اکسایا کچھ افراد نے زبردستی سرحد سے نکلنے کی کوشش کی۔ افغانستان کی طرف سے چمن بارڈر پر ہماری پوسٹوں پر فائرنگ کی گئی جس سے صورتحال کشیدہ ہوئی۔ چوکیوں کو نقصان پہنچایا گیا تو ہماری طرف سے بھی ردعمل ہوا۔ فائرنگ سے ہماری چیک پوسٹ کو نقصان ہوا۔ ا فغان امن مذاکرات میں پاکستان نے مثبت کردار ادا کیا پاکستان اور افغانستان برادر اسلامی ملک ہیں۔ ہم نے ہمیشہ سپورٹ کی کوشش کی ہے۔ جہاں واقعہ ہوا وہاں حالات معمول پر آئیں سمگلنگ بند ہو جاتی ہے تو بعض لوگ امن و امان کی صورتحال بھی پیدا کرتے ہیں۔ سرحدی نظام مربوط بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔