نیب نے شریف فیملی کے چیف فنانشل افسر کو گرفتار کر لیا
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) نیب نے شریف گروپ کے چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او) محمد عثمان کو گرفتار کر لیا۔ نیب نے محمد عثمان کو شریف خاندان کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا جس کے بعد بھائی نے ان کی بازیابی کے لیے تھانہ سمن آباد میں درخواست بھی دے دی ہے۔ احتساب عدالت میں شریف گروپ آف کمپنیز کے سی ایف او محمد عثمان کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے دلائل دیے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ محمد عثمان کی گرفتاری ٹھوس شواہد پرکی گئی ہے۔ وہ شریف فیملیز کے لیے منی لانڈرنگ کے لیے کام کرتا رہا اور انہیں گرفتار ملزموں کے بیانات کی روشنی میں محمد عثمان کو گرفتار کیا ہے۔ احتساب عدالت نے محمد عثمان کو 17 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے الزام لگایا ہے کہ محمد عثمان کو خفیہ مقام پر منتقل کر کے حبس بیجا میں رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب نیب کی جانب سے منی لانڈرنگ تحقیقات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان نے آمدن سے 7 ارب سے زائد کے اثاثے بنائے، آمدن کو ظاہر کرنے کے لیے جعلی ذرائع بنائے گئے۔ شریف فیملی کے چیف فنانشل افسر سے ہونے والی تحقیقات جس میں کہا گیا شہباز شریف خاندان نے منظم طریقے سے منی لانڈرنگ کی۔ شریف فیملی کے سی ایف او نے منی لانڈرنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ ملزم محمد عثمان کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں ملوث ہے۔ دوسری جانب حکومت پاکستان نے برطانیہ سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے داماد علی عمران کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا۔ حکومت نے معاہدے کے بغیر باہمی تعاون کی بنیاد پر برطانیہ سے شہباز شریف کے داماد علی عمران کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق برطانوی حکومت مناسب وقت پر پاکستانی درخواست کا جائزہ لے گی۔ پاکستانی حکومت نے ہوم آفس یو کے سنٹرل اتھارٹی انٹرنیشنل کرائمنٹلی یونٹ کو خط لکھ دیا۔ حکومت نے کہا ہے کہ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کے بغیر باہمی تعاون کی بنیاد پر علی عمران کو سپرد کیا جائے۔