چیئرمین کی زیر صدارت اجلاس: ٹرانسپرنسی پاکستان کی نیب کارکردگی پر رپورٹ کا جائزہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں نیب کی مجموعی کارکردگی با لخصوص ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی 30جولائی کی میڈیا رپورٹس پر غور کیا گیا۔ جس میں چئیرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل پاکستان سہیل مظفرنے کہا تھا۔ جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کی کارکردگی گزشتہ 34ماہ کے دوران پہلے سے زیادہ بہترین رہی ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے 466ارب روپے کی ریکوری کی ہے جو نمایاں کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوانی کی روک تھام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔1999میں پاکستان کا سی پی آ ئی سکور100میں سے 22تھا جبکہ درجہ بندی میں 99میں سے 87ویں نمبر پر تھا۔ 2019میں پاکستان کا سی پی آئی سکور 100میں سے 32تھاجبکہ درجہ بندی میں180ممالک میں سے 120واں نمبر تھا۔ پاکستان کے اندر ایف آئی اے اور تمام صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کے مقابلے میں نیب کی کارکردگی زیادہ مؤثر ہے۔ نیب آ رڈیننس 1999میں ترمیم کے لئے مذاکرات میں حالیہ پیشرفت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف احتساب کے لئے نیب آرڈیننس 1999میں ترامیم کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن یہ ترامیم حکومت کی جانب سے یو این سی اے سی کے تحت انسداد بدعنوانی، فٹیف، او ای سی ڈی کنونشن اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے کئے گئے وعدوں کو مدنظر رکھ کر کی جائیں۔ نیب سے مزید فعالیت کی توقع ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ نیب ہر قسم کی بد عنوانی کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے۔ٹھوس دستاویزی ثبوت پر مبنی انکوائریوں اور انویسٹیگیشن میں مزید بہتری کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے۔اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے متعلقہ ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر کی نگرانی میں سینئر انویسٹیگیشن آفیسر، جونئیر انویسٹیگیشن آ فیسر، ایڈیشنل ڈائریکٹر انویسٹیگیشن بطور کیس آ فیسر،لیگل کونسل،مالیات اور لینڈ ریونیو کے ماہرین تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہیں۔ نیب نے اپنی ٹریننگ اینڈ ریسرچ اکیڈمی قائم کی ہے۔جس میں نیب کے انویسٹیگیشن آ فیسر اور پراسیکیوٹر کو منی لانڈرنگ اور وائٹ کالر کرائمز سے نمٹنے کے لئے جدید خطوط پر تربیت دی جاتی ہے۔دستاویزات اور فنگر پرنٹ کی جانچ پڑتال اور ڈیجیٹل ڈیٹا کے تجزیہ کے لئے نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے۔انویسٹی گیشن کو قانون کے مطابق معیاری بنانے کے لئے نیب ہیڈکوارٹرز میں اینٹی منی لانڈرنگ سیل اور تمام علاقائی دفاتر میں وٹنس ہینڈلنگ سیل قائم کئے گئے ہیں۔نیب کی کارکردگی کا مسلسل جائزہ لینے کے لئے کمپیوٹر پر مبنی جدید مانیٹرنگ اینڈ ایوالیوایشن کا نظام وضع کیا گیا ہے جبکہ چیئرمین مانیٹرنگ اینڈ ایوالیوایشن ٹیم کے زریعے عملی طور پر مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا جا تا ہے۔ بزنس کمیونٹی کی شکایات کے ازالے کے لئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب ہیڈکوارٹر اور تمام علاقائی دفاتر میں خصوصی شکایت سیل قائم کئے گئے ہیں کیونکہ بزنس کمیونٹی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ڈپٹی چئیرمن نیب حسین اصغر وائٹ کالر کرائمز کے خلاف تحقیقات کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ظاہر شاہ اور نیب کے تمام علاقائی دفاتر کے ڈائریکٹر جنرلز مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لئے انویسٹیگیشن آ فیسر کے کام کا محنت سے جائزہ لیتے ہیں۔ عدالتوں میں نیب مقدمات کی موثر پیروی کے لئے تجربہ کارلیگل کونسل،پراسیکیوٹز،ڈپٹی پراسیکیوٹرز،ایڈیشنل پراسیکیوٹرز جنرل اور قانونی ٹیم شامل کرتا ہے۔ نیب کے انویسٹیگیشن ڈویڑن اور پراسیکیوشن ڈویژن ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر اور پراسیکیوٹر جنرل اکائوٹیبیلیٹی سید اصغر حیدر کی زیر نگرانی اورنیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں بدعنوانی سے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے پر عزم ہے تاکہ بد عنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائی جا سکے۔