• news

جان بوجھ کر تاخیر کی جاتی، سب سے زیادہ زائد المیعاد کیس کے پی کے سے آتے ہیں: چیف جسٹس

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) کے پی کے حکومت کی جانب سے مقدمات تاخیر سے دائر کرنے پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کیا ہے، چیف جسٹس کہا کہ 45 دن زائد المعیاد درخواست کا کیا جواز بنتا ہے۔ سب سے زیادہ زائد المیعاد مقدمات کے پی کے صوبے کے آتے ہیں۔ یہ دانستہ اور جان بوجھ کر تاخیر کی جاتی ہے۔ عدالت کی رائے ہے کہ وزیر اعلٰی نے جو لاء کمیٹی بنائی ہے اس پر نظر ثانی کی جائے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاء کمیٹی کی سربراہی خود وزیراعلٰی کے پی کے کر رہے ہیں۔ عدالت کے سامنے پرانے مقدمات میں ہی تاخیر سامنے آ رہی ہے۔ لاء کمیٹی کی تشکیل کے بعد اب مقدمات بروقت داخل ہو رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاچیف جسٹس سمجھتے ہیں کے پی کے والے جان بوجھ کر تاخیر کرتے ہیں۔ عدالت نے محمد حسن کے خلاف کے پی کے حکومت کی درخواست زائد المعیاد ہونے پر خارج کر دی۔ علاوہ ازیں سپریم کور ٹ نے کے پی کے کے محکمہ تعلیم کے ملازم میاں عبدالسیعدکی تنخواہ اور مراعات سے متعلق کیس میں فریقین کونوٹسز جاری کردیئے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا درخواست گزار میاں عبدالسعید 2012 سے 2017 تک قتل کے مقدمے میں جیل میں تھے۔ درخواست گزار نے اس دوران کام نہیں کیا۔ جس پر وکیل نے کہا2017 میں پشاور ہائی کورٹ منگورا بینچ نے درخواست گزار کو با عزت بری کر دیا جس پر جسٹس اعجا زالاحسن نے کہاجب 2017 میں بری ہوئے تو انہیں دوبارہ ملازمت میں رکھ دیا گیا۔ جب 2012 سے 2017 تک کام نہیں کیا تو مراعات اور تنخواہیں کس بات کی ادا کریں۔ وکیل نے کہا2012 میں میاں عبدالسعید ایف آئی آر کے اندراج کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اگر محکمہ معطل نہ بھی کرتا تو درخواست گزار جیل میں ہونے کی وجہ سے کام تو نہیں کر سکتے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا مراعات اور تنخواہوں سے متعلق محکمے کا موقف بھی جان لیتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن