یواے ای میں دنیائے عرب کا پہلا جوہری پلانٹ فعال
ابوظہبی (این این آئی)تیل کی دولت سے مالا مال متحدہ عرب امارات نے برکہ جوہری پاور پلانٹ فعال کردیا ہے جس کے ساتھ ہی وہ فعال جوہری پاور پلانٹ کا حامل پہلا ملک بن گیا ہے۔یہ اعلان عیدالاضحیٰ کے موقع پر کیا گیا اور اس اقدام سے چند دن قبل ہی امارات مریخ پر مشن بھیجنے والا بھی عرب دنیا کا پہلا ملک بنا تھا۔چار یونٹوں پر مشتمل اس ایٹمی بجلی گھر کا پورا نام ’’محطتہ براکتہ للطاقتہ النوویتہ‘‘ (براکہ نیوکلیئر پاور پلانٹ) ہے جس کی مجموعی پیداواری صلاحیت 5600 میگاواٹ ہے جبکہ ہر یونٹ انفرادی طور پر 1400 میگاواٹ بجلی بنا سکتا ہے۔ فی الحال ان میں سے پہلے یونٹ نے بجلی بنانی شروع کی ہے جبکہ باقی تین یونٹ بھی تکمیل کے قریب ہیں۔مکمل طور پر فعال ہوجانے کے بعد یہ ایٹمی بجلی گھر، متحدہ عرب امارات میں بجلی کی ضرورت کا 25 فیصد پورا کرسکے گا۔براکتہ ایٹمی بجلی گھر ابوظہبی میں ’’غربیہ‘‘ کے علاقے میں ساحلی پٹی کے قریب تعمیر کیا گیا ہے جس پر لاگت کا تخمینہ 25 ارب ڈالر کے لگ بھگ بتایا جارہا ہے۔ بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی میں امارات کے نمائندہ حماد الباقی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ برکہ نیوکلیئر انرجی پلانٹ پر واقع متحدہ عرب امارات کے پہلے جوہری ری ایکٹر نے کامیابی کے ساتھ کام شروع کردیا ہے۔انہوں نے فتح کی علامت کے طور پر ہاتھ بلند کیے ہوئے تکنیکی ماہرین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ قوم کے لیے ایک تاریخی موقع ہے جہاں ہماری سوچ قوم کو نئی صاف توانائی فراہم کرنا ہے۔متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم اور حاکمِ دبئی شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے بھی ایک ٹوئٹ میں عرب دنیا کے اس پہلے جوہری پاور پلانٹ کے فعال ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے چار یونٹوں میں سے پہلے یونٹ میں کامیابی سے جوہری ایندھن بھر دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ عرب دنیا میں جوہری توانائی کا پہلا پْرامن ری ایکٹر ہے اور یو اے ای دنیا میں محفوظ، صاف اور قابلِ اعتماد بجلی کے حصول کے لیے جوہری توانائی کا پلانٹ نصب کرنے والا دنیا کا 33واں ملک ہے۔براکہ جوہری پاور پلانٹ ابو ظہبی کے علاقے الظفرہ میں واقع ہے اور یواے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق یہ پاور پلانٹ ملک میں مصفا بجلی پیدا کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے اور یہ قریباً 60 سال تک یو اے ای کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرے گا۔