ایل این جی غیر قانونی ٹھیکے ، ضمنی ریفرنس دائر نیب کو ختم نہ کیا تو یہ پاکستان کو کردیگا: شاہد خاقان
اسلام آباد (نا مہ نگار) ایل این جی کے غیر قانونی ٹھیکوں سے متعلق کرپشن کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ قومی احتساب بیورو نے ضمنی ریفرنس دائر کر دیا ہے جس میں سابق وزیراعظم کے شاہد خاقان عباسی کے صاحبزادے عبداللہ خاقان عباسی سمیت 5نئے ملزم نامزد کیے گئے ہیں۔ نیب کے ضمنی ریفرنس میں عبداللہ خاقان عباسی، فلپ ناٹمین، محمد امین اور ائیر بلیو کے ایم ڈی چودھری اسلم کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ نیب نے ضمنی ریفرنس میں موقف اپنایا ہے کہ شاہد خاقان عباسی سمیت تمام ملزموں نے ایل این جی کا غیر قانونی ٹھیکہ دے کر عوامی عہدے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ملزموں نے نجی کمپنی کو ایل این جی ٹھیکہ دے کر 14 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ اس کیس میں قومی خزانے کو مجموعی طور پر 21ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا، جو کہ آئندہ دس سال میں بڑھ کر 47ارب روپے ہو جائے گا۔ شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزموں نے کرپشن اور منی لانڈرنگ بھی کی۔ ادھر اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت 7ستمبر تک ملتوی کر دی۔ احتساب عدالت کے جج اعظم خان کے رخصت پر ہونے کے باعث کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کر دی گئی۔ شاہد خاقان عباسی عدالت میں موجود تھے جہاں لیگی رہنما نے میڈیا سے گفتگو میں کہا پہلے دن سے کہہ رہے ہیں نیب کو ختم کر دیں ورنہ یہ پاکستان کو ختم کر دے گا۔ آج ہر ادارہ زوال پذیر ہے، عوام مشکل میں ہیں، دو سال سے انکوائری شروع ہے، لیکن ریفرنس دائر نہ ہوسکا، اپنی اور خاندان کی ہر ٹرانزکشن نیب کے حوالے کی تھی، میرے اور بیٹے کے اکائونٹ کے پیسے پر ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ نیب نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں الزام لگایا گیا کہ میں نے اور میرے بیٹے نے منی لانڈرنگ کی ہے حالانکہ ہمارے اکائونٹ میں جتنی رقم بھی آتی ہے ہم اس پر ٹیکس ادا کر تے ہیں ، کیا چئیرمین نیب جو سپریم کورٹ کے جج بھی رہے ہیں، بتا سکتے ہیں کہ وہ رقم جس پر ٹیکس ادا کیا گیا ہو اس کی منی لانڈرنگ کس طرح ہو سکتی ہے۔ ہم نیب ادارے کو ختم نہیں کرسکے کوئی ایک جماعت یہ کام نہیں کر سکتی تھی، حکومت 2 سال میں کسی ادارے کا سربراہ نہیں لگا سکی، کوئی شخص حکومت کیلئے کام کرنے کو تیار نہیں۔ 2سال بعد یہ الزام لگایا گیا کہ ایم ڈی پی ایس او کو غلط لگایا ہے۔ ہم نیب ختم نہیں کر سکتے تھے، معذرت چاہتے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ خلائی مخلوق، محکمہ زراعت جیسے الفاظ اسٹیبلشمنٹ کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں، یہ باتیں پرانی ہو گئیں، اب تو لوگ ڈائریکٹ بات کر رہے ہیں۔