بیروت دھماکے: ہلاکتیں 157، اقوام متحدہ، عرب لیگ سے تحقیقات کا مطالبہ
بیروت+ نیویارک+ دوحہ (این این آئی، نوائے وقت رپورٹ) لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتیں157ہو گئیں۔ حکومت نے سنہ 2014 سے اب تک بندرگاہ میں سامان ذخیرہ کرنے اور سکیورٹی کی ذمہ داری ادا کرنے والے اہلکاروں کو تحقیقات مکمل ہونے تک گھروں میں نظر بند کر دیا ہے۔ خاتون وزیر اطلاعات منال عبدالصمد نے بتایا کہ سپریم ملٹری اتھارٹی سے کہا گیا کہ بیروت بندرگاہ پر دھماکہ خیز مواد بالخصوص امونیم نائیٹریٹ ذخیرہ کرنے والے تمام عہدیداروں اور ملازمین کو گھروں میں نظر بند کیا جائے۔ لبنانی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ بیروت بندرگاہ میں ہونے والے دھماکوں کی تحقیقات پانچ روز میں مکمل کر لی جائیں گی۔ اس واقعے میں جو بھی قصور وار پایا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ورلڈ بنک نے بھی بیروت میں دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان پرمدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ورلڈ بنک کے مطابق بندرگاہ کی تعمیرنوکے لئے سرکاری اور نجی مالی اعانت کے لیے متحرک ہیں اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے لوگوں کی بہتر زندگیوں اور روزگارکے لیے مدد کریں گے۔ تاہم ابھی مزید تباہ کاریوں کا تخمینہ لگا یا جا رہا ہے۔ لبنان کے چار سابق وزیراعظم نے اقوام متحدہ اور عرب لیگ سے تباہ کن دھماکوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دھماکوں کی تباہ کاریوں سے نمٹنے اور زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے بیرونی دنیا سے امداد کی بھی اپیل کی ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی سیاسی بیورو کے صدر اسماعیل ہانیہ نے بیروت کی بندرگاہ پر جان لیوا دھماکوں پر لبنانی حکومت اور عوام سے اظہار تعزیت کیا۔ دھماکوں کے باعث بیروت کی بندرگاہ مکمل طور پر تباہ ہو چکی۔ تباہ ہونے والی بندرگاہ سے ہی لبنان کی اکثریتی تجارت ہوتی تھی۔ بیرون دھماکے میں شدید زخمی پاکستانی آپریشن کامیاب رہا۔ پاکستانی سفارتکار کے مطابق بیٹی کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔ آئی سی یو میں داخل ہے۔ وزیراعظم حسن ایاب نے قوم سے خطاب میں کہا دھماکوں کے ذمہ داروں کا احتساب کرینگے، انہیں قیمت ادا کرنا ہو گی، امریکی سفارتخانے نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی تائید کی ہے۔ آسٹریلیا، انڈونیشیا ، یورپ امریکہ کیطرف سے بھر پور مدد کا عزم ظاہر کیا گیا۔ آسٹریلیا 1.4‘ برطانیہ6.6ملین ڈالر امداد لبنان کو دیگا‘ فرانسیسی صدر میکرون بیروت پہنچ گئے۔