• news

کراچی: بارش نے تباہی مچادی، کرنٹ لگنے ، ڈوبنے سے 8جاں بحق، پاک فوج کی بھرپور امدادی کاروائیاں 

کراچی ( قمر خان) شہر قائد میں مون سون کے چوتھے سپیل میں مسلسل دوسرے روز گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارشوں سے حسب سابق شہر کی اہم شاہراہیں پانی میں ڈوبی تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں۔ کئی علاقوں میں کل سے اب تک بجلی کی فراہمی بحال ہی نہ ہوسکی۔ کل سے اب تک  8افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ جن میں کرنٹ لگنے سے 5 افراد جبکہ 3 افراد کی ہلاکت بارش کے پانی میں ڈوب کر ہوئی۔ کے الیکٹرک کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ کرنٹ لگنے کے کسی حادثے کا تعلق کے الیکٹرک کی تنصیبات سے نہیں ہے۔ گجرنالہ ایک بار پھر بھر گیا، نالے کا پانی اوور فلو ہوکر سڑک پر آگیا۔ ایم اے جناح روڈ اور اس کے اطراف کی سڑکوں پہ پانی جمع ہو گیا۔ کلفٹن اور ڈیفینس میں گھٹنوں گھٹنوں پانی جمع ہوگیا۔ عزیز آباد نمبر 2 میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ بارش کے بعد مصروف آئی آئی چندریگر روڈ پر گڑھا پڑ گیا جبکہ سٹی کورٹ مال خانے کی چھت ٹپکنے لگی اور عدالتی راہداریوں میں بھی پانی کھڑا ہوگیا۔ حیدری میں گاڑیاں اور موٹر سائیکل سوار پانی میں پھنس گئے۔ شہر کی دیگر شاہراہوں پر بھی پانی جمع ہے۔ ملیر میں بارش کا سلسلہ تاحال جاری ہے جبکہ کئی نشیبی علاقوں میں پانی بھر چکا ہے۔ لیاقت آباد میں بارش کے بعد بجلی کی تاریں ٹوٹ گیئں پانی میں کرنٹ پھیل جانے سے دو گدھے ہلاک ہوگئے۔ سرجانی سیکٹر 7Dبھینس کالونی ندی میں 12سالہ بچہ طلحہ ڈوب کرایک بچہ جاں بحق ہوگیا۔ گلستان جوہر میں گھر میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔ کٹی پہاڑی پر کرنٹ لگنے سے 13 سالہ بچہ کاشان جاں بحق ہوا۔ آج بارش میں میوہ شاہ قبرستان کے قریب کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، ملیر ماڈل کالونی میں بھی ایک شخص کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگیا جبکہ لانڈھی نمبر4 میں دکان کے شٹر سے کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا ہے جبکہ میٹرویل بنارس پل کے قریب 6 سالہ بچہ ندی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا ہے۔ گزشتہ روز کی بارش کے دوران مختلف واقعات میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، گلستان جوہر اور لیاری میں گھر میں گرنٹ لگنے سے 2 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ ماڑی پور کے قریب لیاری ندی میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق ہوا تھا۔ محکمہ موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ بارش کا یہ سلسلہ ہفتہ کو بھی جاری رہے گا۔ بلوچ کالونی کے علاقے میں 24 سالہ خاتون بجلی کا کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئی۔4میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے 18 سالہ قیصر نواز جبکہ 30سالہ شہری لیاری میں جانگیان ہوٹل چاکیواڑہ میں کرنٹ لگنے سے دم توڑ گیا۔ اورنگی ٹان کے علاقے بنارس میں 6 سالہ لڑکا ڈوب گیا۔ سیلابی ریلے میں ایک لڑکے کے بہہ جانے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔ سٹی کورٹ کے علاقے میں بجلی کے کھمبے کے قریب کھڑے 8 سالہ انس شکیل کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ بارش کے پانی میں موجود کرنٹ کے باعث 20 سالہ جواد زبیر بھی دم توڑ گیا۔ ماڈل کالونی میں 27سالہ محمد بلال کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ شدید بارش کے باعث کراچی کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر پانی بھر گیا۔ پاکستان آرمی کے جوان متاثرہ علاقے میں پہنچ گئے۔اور بھر پور امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ ہیوی مشینری کے ذریعے پانی نکالا جا رہا ہے۔ سب سے زیادہ بارش مسرور بیس پر 62.5 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ ناظم آباد میں 40.4 ‘ کمیاڑی اور صدر میں 40 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ مراد علی شاہ نے بارش کے دوران شہر کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے تمام نالوں پر ہونے والی تجاوزات سے واقف ہوں، یہ تجاوزات ہمارے حکومت میں آنے سے پہلے کی ہیں۔ نالوں پر زیادہ تر تجاوزات اجازت لے کر کی گئی ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ نالوں پر غیر قانونی پٹرول پمپس، دکانیں اور مکانات موجود ہیں۔ جہاں جہاں تجاوزات ہیں، ان کی لسٹ بنا کر پبلک کرینگے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کام کر رہی ہے۔ صوبائی وزرا سڑکوں پر موجود ہیں۔ میڈیا ہمارے اچھے کام بھی دکھائے۔دوسری طرف بارش کے بعد بجلی کی بندش کے باعث شہریوں نے شاہ فیصل کالونی میں کے الیکٹرک کے دفاتر کا گھیراؤ کیا اور نعرے بازی کی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سے بجلی تاحال بحال نہیں ہوئی جس کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔علاوہ ازیں این ڈی ایم اے کی جانب سے وزیراعظم کی ہدایت پر کراچی میں برساتی نالوں کی صفائی چوتھے روز بھی جاری رہی ۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق ایف ڈبلیو اونے گجر نالہ، کورنگی نالہ اور مواچھ گوٹھ نالہ پر 95 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے ،گجر نالہ 95 فیصد، کورنگی 100 فیصد اور مواچھ گوٹھ نالہ90 فیصد تک صاف کیا جا چکا ہے۔ تین بڑے نالوں پر 42 مقامات 40 چوکنگ پوائنٹس کو کلیئر کر دیا گیا ،گزشتہ روز تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار ٹن کچرا نالوں سے نکالا گیا۔ انہوںنے کہاکہ اب تک تین بڑے نالوں سے تقریباً 30 ہزار ٹن کچرا نکالا جا چکا ہے۔وقفے وقفے سے بارش کے باعث کے الیکٹرک کا ترسیلی نظام درہم برہم ہو گیا کئی علاقوں میں کل سے اب تک بجلی کی فراہمی بحال ہی نہ ہوسکی، ان علاقوں کے مکینوں نے کے الیکڑک دفتر کے باہر احتجاج بھی کیا۔ دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے دعوی کیا ہے کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی جاری ہے، نشیبی اور کنڈے والے علاقوں میں احتیاطی طور پر بجلی بند کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ پانی کی نکاسی اور سیفٹی کلیئرنس ملتے ہی متاثرہ علاقوں کی بجلی بحال کی جائے گی۔کے الیکٹرک ترجمان کا دعویٰ ہے کہ کرنٹ لگنے کے کسی حادثے کا تعلق کے الیکٹرک کی تنصیبات سے نہیں ہے۔کراچی میں بارش کے بعد حب ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔واپڈا کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جتنا پانی ایک سال میں استعمال ہوا تقریبا اتنا ہی ڈیم میں واپس آگیا ہے۔منیجنگ ڈائریکٹر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ  کے مطابق گزشتہ سپیلز کے ساتھ آج پانی کی سطح 315 فٹ سے تجاوز کر گئی ہے۔ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ کراچی کے لئے ایک سال سے زائد مدت کا پانی جمع ہوگیا ہے۔ واپڈا ذرائع نے کہا کہ حب ڈیم سے یومیہ 300 کیوسک پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔ مزید براں آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی میں مون سون کا سلسلہ جاری ہے۔ پاک فوج سول انتظامیہ کی مدد کو پہنچ گئی۔ پاک فوج نے کراچی میں ریلیف آپریشن کا آغاز کر دیا۔ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ ڈی واٹرنگ پمپس اور ضروری حفاظتی سامان سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی کی جا رہی ہے۔ پانی میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے۔ سیلاب اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مزید ریسکیو ٹیمیں الرٹ ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن