پنجاب اسمبلی : وزرا، حکومتی، اپوزیشن ارکان کا تحفظ بنیاد اسلام بل کیخلاف احتجاج
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں وزراء سمیت حکومتی اور اپوزیشن ارکان تحفظ بنیاد اسلام بل کے خلاف احتجاجاً کھڑے ہوگئے۔ سید حسین جہانیاں گردیزی نے بل پر شدید اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے مسترد اور بل کو فیڈرل شریعت کورٹ کی منظوری سے ترامیم لانے کا مطالبہ کردیا۔ جبکہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان کو یقین دہانی کرادی کہ جب تک بل پر مکمل اتفاق رائے نہیں ہوگا اس پر مزید پیش رفت نہیں ہوگی۔ اجلاس کے آغاز میں ہی متعدد ارکان اسمبلی کھڑے ہوگئے۔ ارکان نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت چاہی۔ حکومتی اور اپوزیشن کے کچھ ارکان نے تحفظ بنیاد اسلام بل پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کردیا اور حکومتی ارکان نے تحفظ بنیاد اسلام بل کو حکومت کے خلاف شازش قرار دے دیا۔ پیر اشرف رسول نے انکشاف کیا کہ یہ بل شہزاد اکبر کے کہنے پر اسمبلی سے منظور کرایا گیا۔ جبکہ تحفظ بنیاد اسلام بل کی حمایت کرنے پر تحریک انصاف کے رکن سید یاور عباس بخاری نے ایوان سے معافی مانگ لی۔ ارکان اسمبلی نے کہا کہ بل کی منظوری کے وقت ہمیں اندھیرے میں رکھا گیا۔ اس بل سے پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگی۔ اسمبلی کسی شخص کو یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس کا فرقہ کیا ہوگا۔ بل کو واپس اسمبلی میں لاکر اس پر تمام مکاتب فکر کے علماء کی کمیٹی بنائے جائے۔ بل کو واپس اسمبلی میں لایا جائے اس بل کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ ارکان نے مزید کہا کہ بتایا جائے کہ کیا یہ بل حکومت کا ہے۔ اگر حکومت کا ہے تو کابینہ کی منظوری دکھائی جائے۔ اگر یہ بل پرائیویٹ طور پر منظور کرایا گیا ہے تو کس کمیٹی سے منظور ہوا ہے وہ بتایا جائے۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے بل سے لاتعلقی کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ میرا نام بھی اس کمیٹی میں تھا حالانکہ مجھے معلوم ہی نہیں۔ مجھے کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس بل پر ہمیں اندھیرے میں رکھ کر منظور کرایا گیا۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے جواب میں کہا کہ بل منظور ہونے کے بعد اس پر اعتراضات آئے تھے جس پر بل کو گورنر کے ہاں منظوری کے لیے نہیں بھیجا گیا۔ بل پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے علماء کی رائے سے ترامیم کریں گے ایوان کو یقین دلاتا ہوں جب تک بل پر اتفاق رائے نہیں ہوتا اس بل پر کوئی پیش رفت نہیں ہوگی۔ حکومت کی خواہش ہے کہ اس بل پر مکمل اتفاق رائے ہو۔ ارکان اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ ہر بل کو گھر سے پڑھ کر آئیں یہ ہر قانون ساز ممبر کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے۔ سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال نے وقفہ سوالات کو مؤخر کرنے کی استدعا کی، جس پر ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات کو مؤخر کر دیا۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے مسودہ قانون ترمیمی اسٹامپ بل 2020 پیش کر دیا جسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔