بیروت میں حکومت مخالف مظاہرے، پارلیمنٹ کا گھیراؤ، وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ، شاہ محمود، اسد قیصر کے تعزیتی فون
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دھماکوں کے بعد حکومت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے ۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ کا گھیرائو کیا اور کئی مقامات پر توڑپھوڑ بھی کی۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چار اگست کی شام خطرناک دھماکے نے لبنان میں قیامت برپا کر دی تھی۔ چند لمحوں میں ہنستا بستا شہر قبرستان کا منظر پیش کرنے لگا۔ بیروت بندرگاہ میں دھماکہ ویئر ہائوس میں رکھے ہزاروں کلوگرام دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا تھا۔ حکومت مخالف مظاہروں میں شامل عوام کا کہنا ہے کہ بیروت دھماکہ حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ مظاہرین نے وزیراعظم حسن دائب سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ لبنانی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کیں جبکہ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ لبنان کے وزیر انصاف پر بیروت میں مظاہرین نے پانی کی بوتلیں بھی پھینکی۔ وزیر انصاف کو مظاہرین نے سڑک پر گھیرتے ہوئے ان پر پانی پھینکا۔ لبنانی وزیر انصاف نجم ہجوم سے بات کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن مظاہرین کے رد عمل نے انہیں بات کیے بغیر واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ فرانس کے صدر ایمانوویل میکرون پہلے عالمی رہنما ہیں جنہوں نے بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے بعد بیروت کا دورہ کیا۔ میکرون نے امدادی سرگرمیوں میں شریک عوام سے ملاقات بھی کی ہے۔ عوام نے حکومت کے خلاف غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی صدر سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ اس موقع پر میکرون کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں فرانس لبنان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ فرانسیسی صدر عمانویل میکرون جمعرات کے روز لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچ گئے اور انہوں نے دو روز قبل تباہ کن زور دار دھماکے کے نتیجے میں شہر میں ہونے والی تباہ کاریوں کا بچشم خود جائزہ لیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بیروت میں قائم مقام فوجی عدالت کے کمشنر فادی العقیقی نے بیروت پورٹ کے عہدیداروں سمیت 16 افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا۔ بیروت دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد 154 ہوچکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ ہے۔ حادثے سے ملک کو 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ملک میں خوراک لانے والی واحد بندر گاہ تبا ہ ہوگئی۔ ہسپتالوں میں مریضوں کی گنجائش ختم ہوچکی ہے۔ بیروت کے عوام سب کچھ کھو چکے ہیں۔ اب تک پہنچنے والی عالمی امداد ناکافی ہے۔ ہسپتالوں میں گنجائش سے کئی گنا زیادہ زخمی موجود ہیں۔ بین الاقوامی این جی اوز نے عالمی برادری سے مزید امداد کی اپیل کردی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لبنان کے وزیر خارجہ کو فون کر کے بیروت سانحے پر حکومت پاکستان اور قوم کی طرف سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا بیروت دھماکوں اور شدید جانی و مالی نقصان پر دل گرفتہ ہیں۔ پاکستان اس مشکل گھڑی میں اپنے لبنانی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، اس المناک سانحے میں لبنان کی حکومت اور عوام کا عزم و حوصلہ قابلِ تحسین ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے حالات معمول پر آنے کے بعد جلد ملاقات پر اتفاق کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے لبنان کی نیشنل اسمبلی کی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ سپیکر نے بیروت المناک حادثے پر افسوس کا اظہار کیا۔نیشنل اسمبلی لبنان کی صدر نبیہہ مصطفی بیری نے سپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔