• news

بلوچستان میں سیلاب ، 8جاں بحق، گوادر، کراچی زمینی رابطہ منقطع ، نائی گج ڈیم کو نقصان

لاہور/ اسلام آباد/ کوئٹہ (نیٹ نیوز/ نوائے وقت رپورٹ/ بیورو رپورٹ/ سپیشل رپورٹ) طوفانی بارش نے بلوچستان میں سیلابی صورتحال پیدا کر دی مویشی پل بہہ گئے کئی علاقوں کا زمینی راستہ منقطع‘ 8 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ کراچی میں 3 روز کے دوران کرنٹ لگنے سمیت دیگر حادثات میں اموات کی تعداد 15 ہو گئی ۔دریں اثناء جمعہ کے روز لاہور میں بھی بارش ہوئی جس سے حبس کازور ٹوٹ گیا۔ تفصیلات کے مطابق طوفانی بارشوں نے بلوچستان میں تباہی مچادی، مستونگ، خضدار، ہرنائی، نوشکی، لورا لائی، ڈھاڈر میں سیلابی ریلوں میں متعدد مویشی بہہ گئے، کچے گھروں کی دیواریں گر گئیں، کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا جبکہ قومی شاہراہوں پر جگہ جگہ آمدورفت معطل ہوگئی۔شدید بارشوں کی وجہ سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، مکران کوسٹل ہائی وے پر 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، کوہلو کے ندی نالوں میں طغیانی سے سوناری پْل بہہ گیاجس کی وجہ سے کوہلو کا سبی اور کوئٹہ سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کے مطابق بارش اور سیلاب کے دوران مختلف حادثات میں اب تک 8 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مون سون رینج والے علاقوں  بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ جعفرآباد میں بارش کے باعث پیش آنے والے حادثے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ حب میں سیلابی ریلے میں پھنسے 2 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا۔خضدار کے تفریحی مقام مولا چٹوک میں سیلابی ریلے میں پھنسے 7 سیاح ریسکیو کر لیے گئے جبکہ مکران کوسٹل ہائی وے پسنی کے بدوک کے قریب پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا جس کے باعث گوادر کا لسبیلہ اور کراچی سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا اور کئی گاڑیاں پھنس گئیں۔ ضلع ڈیرہ بگٹی میں مختلف علاقوں میں 4 سے 5 فٹ پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا، انتظا میہ نے آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا۔ ہرنائی میں ا یک گھنٹے مسلسل بارش سے نشیبی علاقہ زیر آب آ گیا اور پہاڑوں سے آنے والے پانی کے باعث برساتی نالوں میں سیلابی ریلہ محلہ غریب آباد کے کچے مکانات میں داخل ہوگیا، رہائشی اپنی مدد آپ کے تحت سیلابی پانی کو گھروں سے نکال رہے ہیں۔ بولان کے علاقے کرتہ ندی میں بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے کوئٹہ سبّی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہو گئی،  سیلابی ریلہ کرتہ میں خانہ بدوشوں کے مال مویشی بہا کر لے گیا۔ ڈیرہ بگٹی میں سیلابی ریلے میں سانپ نے ایک شخص کو کاٹ لیا جسے ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کردیا گیا، سیلابی ریلہ مقامی آبادی کا سامان اور کھانے پینے کی اشیاء بھی بہا کر لے گیا۔ دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بارشوں سے پیدا ہونے والی صور تحال کے باعث انتظامیہ کو الرٹ کر دیا تھا محکمہ موسمیات نے مو جودہ بار شو ں کا سلسلہ  آج اتوار تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ اضلاع کے لیے امدادی سامان روا نہ کر دیا گیا ہے۔بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کوئٹہ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا ہے  بعض علاقوں میں املاک  اور جانی نقصان اور کمیونیکیشن سسٹم متاثر ہوا ہے،  وزیر اعلیٰ  جام کمال خا ن پیدا شدہ صورتحال کا از خود جائزہ لے رہے ہیں۔ متعلقہ محکموں کو مشینری کو استعمال کرکے امدادی کاموں کی ہدایت کردی ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں ٹینٹ، دیگر امدادی سامان بھجوایا جارہاہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ ضلع گوادر اور بولان میں سیلابی ریلے کے باعث سڑکیں بند ہوگئی ہیں جنہیں کھولنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ دوسری طرف بارشوں  سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث انتظامیہ نے ماہی گیروں کی گہرے سمندر، برساتی نالوں سیاحتی مقدمات اور نالوں کے قریب شہریوں کی آمدورفت پر پابندی عائد کر دی۔ کراچی میں مون سون کے چوتھے سپیل میں مسلسل تیسرے روز بھی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا جس کے بعد مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل اور سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔مختلف شاہراہوں پر پانی جمع ہوگیا ہے، عزیز آباد بلاک 2 میں بارش اور سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا،کورنگی کاز وے کے مقام پر ملیر ندی کا پانی بہہ کر سڑک پر آگیا، پاک فوج کی ٹیمیں سول انتظامیہ کے ساتھ ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ کراچی کے تینوں بڑے نالوں کی صفائی کا کام 100 فیصد مکمل ہوگیا ہے اور تمام 42 چوک پوائنٹس کو کلیئر کردیا گیا ہے۔کراچی میں 3 روز کی بارش کے دوران کرنٹ لگنے سمیت مختلف حادثات میں 15 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ لیاری جہان آباد میں گھر کی چھت گرنے سے دو افراد جان سے گئے جبکہ نارتھ کراچی سیکٹر 2 میں 6 سالہ بچہ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا شہر کے بیشتر علاقوں میں بارش کے بعد بجلی کی طویل بندش کا سلسلہ جاری ہے نشیبی علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 14 گھنٹوں تک پہنچ گیا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں  آج اتوار کو بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے۔ ڈائریکٹر محکمہ موسمیات ڈاکٹر عبدالقیوم کے مطابق مون سون سسٹم کی شدت تاحال برقرار  ہے اور بارش برسانے والے سسٹم کا پھیلاؤ بلوچستان تک ہے محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون سسٹم آج برسنے کے بعد کمزور  پڑنا شروع ہو جائیگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مسلسل بارشوں کے باعث شہریوں کی اکثریت گھروں تک محدود ہے۔ ڈی ایم سیز، کے ایم سی، حکومت سندھ، این ڈی ایم اے اور پاک فوج پانی کی نکاسی کے لیے جاری ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔ مون سون بارشوں کے دوران کراچی کا بیشتر حصہ بجلی سے محروم ہے۔ متعدد علاقوں میں گزشتہ 2 روز سے بجلی غائب ہے۔ بجلی کی بندش سے متعلق کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انسانی جانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے،سیفٹی کلیئرنس ملتے ہی متعلقہ علاقوں میں بجلی بحال کی جارہی ہے، دوسری طرف آئی ایس پی آر کے مطابق حالیہ بارشوں سے نائی گیج ڈیم کو شدید نقصان پہنچا ہے نائی گیج ڈیم  کے فلڈ پروٹیکشن بند میں شگاف پڑ گیا شگاف پڑنے سے ضلع دادو کے بارہ دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں پاک فوج امدادی کارروائیوں کیلئے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئی آرمی انجینئرز‘ موٹربوٹس‘ میڈیکل ٹیمیں امداد کیلئے پہنچیں ہیں۔ اسلام آباد سے سپیشل رپورٹ کے مطابق  پاک فوج کے انجینئرز نے شگاف کی مرمت کا کام مکمل کیا۔ آئی ایس بی آر کے مطابق متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ فوج کی میڈیکل ٹیموں نے لوگوں کو طبی امداد فراہم کی دادو کے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوششیں  جاری ہیں۔ دریں اثناء بلوچستان کے علاقے نصیر آباد میں سیلاب کے باعث بی بی نانی کے مقام پر اہم رابطہ پل ٹوٹ گیا لیویز ذرائع کے مطابق سندھ کو بلوچستان سے ملانے والی سڑک پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہو گئی دونوں جانب گاڑیوں کے پھنسنے سے مسافروں کو شدید مشکلات ہیں بولان میں مقامی گاؤں کرتہ کے مقام پر ریلے میں سات افراد بہہ گئے ساتوں افراد گاؤں کرتہ کے رہائشی ہیں ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ایم  اے امدادی کارروائیاں شروع کر دیں بولان میں کوئٹہ آنے والی سوئی گیس پائپ لائن ریلے میں بہہ گئی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں کو سوئی گیس کی فراہمی معطل ہو گئی ۔ علاوہ ازیں کوہستان  لوئر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم  بند ہو گئی پولیس کے مطابق شاہراہ بابو سرتاران‘ گیبئی داس کے مقام پر بند ہے گلگت بلتستان کا زمینی رابطہ ملک کے دیگر شہروں سے منقطع ہو گیا سڑکوں کی بندش سے مسافر اور سیاح پھنس گئے ہیں دیامر کے گاؤں تھور میں موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی جس سے تھور گائوں کالنک روڈ متعدد مقامات سے بند ہو گیا فصلوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق بلوچستان میںگزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ہونے والی طوفانی بارشوں سے  142املاک اور 3رابطہ پلوں کو نقصان پہنچا جبکہ ایک ڈیم میں شگاف پڑگیا۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق  کوئٹہ سے جیکب آباد روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے جبکہ جھل مگسی اور خضدار کے 30دیہاتوں میں پانی داخل ہوگیاڈیرہ بگٹی میں بھی دو لیویز چیک پوسٹوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ بارشوں سے صوبے کے ڈیموں میں پانی میں بھی اضافہ ہوا ہے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ صوبے میں مز ید بارشوں کی پیشن گوئی کے مطابق تمام حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈیلیوری یونٹ،بلوچستان کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر اور پی ڈی ایم اے صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیںریسکیو ٹیمیں بارش اور سیلابی پانی سے متاثرہ علاقوں میں متحرک اور فعال ہیں۔ بیورو رپورٹ کے مطابق مولہ میں سیاح پہاڑوں کے درمیان محصور ہوگئے، لاکھاروں کے مقام پر دو چھوٹے پہاڑیوں کے درمیان لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے آمدو رفت معطل ہوگئی۔عینی شاہدین کے مطابق وہاں ڈیڈھ سو سے زائد لوگ پھنس گئے، ہفتہ کے روز لیویز فورس کے جوانوں نے پھنسے افراد کو ریسکیو کیا، اور لیویز فورس کے جوانوں نے اپنے کندھوں پر اٹھا کر ضعیف، مریض و دیگر افراد کو محفوظ مقام پر لے گئے منتقل کردیاگیا،بلوچستان میں سیلابی صورتحال کے باعث محکمہ صحت نے صوبے کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے بتایا ہے کہ صوبائی دارلحکومت کوئٹہ سمیت صوبے کے تمام ڈویژن اور ضلعی اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور طبی اسٹاف کو اپنی اپنی جائے تعیناتیوں پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے اقدامات کا جائزہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان از خود لے رہے ہیں۔دوسری طرف سیلابی پانی سے بی بی نانی پل میں شگاف پڑ گیا کوئٹہ کا سندھ پنجاب  سے زمینی رابطہ منقطع  ہو گیا پل کا ایک حصہ مکمل تباہ ہو گیا سندھ پنجاب کی کوئٹہ کیلئے شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی خضدار کے علاقے مولا میں سیر کیلئے جانے والے 100   افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے مزید براں کسی بھی ہنگامی صورتحال  سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کو الرٹ کر دیا گیا ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن