• news

اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنیوالی لڑکی کو دارالامان   سے آزاد کیا جائے: ہائیکورٹ 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے اسلام قبول کر کے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو دارالامان سے آزاد کرنے کاحکم دے دیا اور کہا ہے ماریہ شہباز اپنی خواہش کے مطابق اپنے شوہر یا جہاں چاہے رہ سکتی ہے جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی نے نقاش طارق کی درخواست پر تحریری حکم جاری کیا درخواست گزار کی اہلیہ ماریہ شہباز کی دارالامان سے بازیابی کی درخواست پر تحریری 8 صفحات پر مشتمل ہے حکم میں کہا گیا کہ ماریہ شہباز بلوغت کی عمر کو پہنچ چکی ہے اور اس نے اپنی مرضی سے نکاح کیا ہے ایڈیشنل سیشن جج فیصل آباد کا ماریہ شہبازکو دارالامان بھیجنے کا حکم سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے ماریہ شہباز نے عدالت میں پر اعتماد انداز میں کہا کہ اسکی عمر 18 برس سے زائد ہے اور وہ عاقل بالغ ہے ماریہ شہباز نے کلمہ طیبہ پڑھا اور کہا کہ اس نے اپنی آزاد مرضی سے اسلام قبول کیا اور نقاش طارق سے نکاح کیا ماریہ شہباز کے بیان دیا کہ والدہ نگہت شہباز نے مذہبی  رہنما کے اشتعال دلانے پر میرے اغواء کا جھوٹا مقدمہ درج کروایا ماریہ شہباز نے عدالت میںبیان ریکارڈ کرایا کہ اسے کسی نے اغواء نہیں کیا ماریہ شہباز نے کمرہ عدالت میں کہا کہ اگر اسے والدین کے حوالے کیا گیا تو اسے قتل کئے جانے کا خدشہ ہے  ماریہ شہباز نے شوہر نقاش طارق کے پہلے سے شادی شدہ ہونے کے حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے خاوند کے ساتھ ہی رہنے کو ترجیح دینے کا بیان دیا جسمانی لحاظ سے بلاشبہ ماریہ شہباز نوجوان خاتون ہے اور بلوغت کی عمر کو پہنچ چکی ہے ایڈیشنل سیشن جج کے ماریہ شہباز کو دارالامان بھجوانے کے حکم سے قبل درخواست گزار اور ماریہ شہباز اکٹھے رہتے رہے ہیں نو مسلم ماریہ شہباز نے عدالت نے تمام سوالات کے پر اعتماد انداز میں جواب دیئے ماریہ شہباز اور اسکی والدہ نگہت شہباز کو کمرہ عدالت میں علیحدہ ملاقات کیلئے بھی وقت دیا گیا اس کے باوجود لڑکی نے ماں کے ساتھ جانے سے انکار کیا نومسلم لڑکی اپنے اغواء کے مقدمہ میں شامل تفتیش ہو کر پسند کی شادی کا بیان بھی ریکارڈ کروا چکی ہے ایک عورت اور مرد کے ایک دوسرے کو بیوی اور شوہر تسلیم کرنا نکاح ہونے کو ثابت کرتا ہے مرد اور عورت کے شوہر اور بیوی تسلیم کرنے کے بعد نکاح میں 2 گواہوں کے موجود ہونے کی لازمی تقاضے کو بھی نظر انداز کیا جا سکتا ہے لاہور ہائیکورٹ کی یہ ذمہ داری نہیں کہ کسی کے نکاح کو جعلی یا حقیقی ہونے کی تصدیق کرے فیملی عدالت نکاح نامہ کے بوگس یا درست ہونے کا فیصلہ کر سکتی ہے خدشات کی بنیاد پر کسی عاقل بالغ لڑکی کی آزادی کو صلب نہیں کیا جاسکتا۔

ای پیپر-دی نیشن