• news

اسرائیلی مظالم جاری، چھاپے، فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ، فلسطینی خاتون شہید، 3 گرفتار

رملہ(صباح نیوز)قابض اسرائیلی فوج (آئی او ایف)نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر چھاپے مارے ، جس میں ایک خاتون زخمی ہوگئی اور تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صہیونی فوجیوں نے جنین پر ہلہ بولا، بھاری مقدار میں براہ راست گولیاں برسائیں اور آنسو گیس کے گولے پھینکے۔ بیت المقدس اورطولکرم اضلاع میں تین فلسطینی افراد کو گھروں سے گرفتار کیا گیا۔ حراست میں لئے جانے والے افراد میں محمد صبح ، حمزہ الدبس ، اور عمر ابو الرب شامل ہیں۔ علاقوں میں چھاپوں کے دوران اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینی باشندوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں پھوٹ پڑیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے براہ راست گولہ بارود ، آنسو گیس کے کنستر ، اور دستی بم پھینکے جبکہ فلسطینیوں نے پتھرا ئوکرکے جواب دیا۔فلسطینی وزارت صحت نے کہاہے کہ جنین میں صہیونی فوج کی اندھا دھند فائرنگ سے شدید زخمی ہونیوالی 23 سالہ دالیا احمد سلیمان سمودی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دالیا احمد کو اسرائیلی فوج نے جنین میں الجبریات کے مقام پر دھاوے کے دوران گھر میں گھس کر گولیاں ماریں۔ دالیا سلیمان سمودی اس وقت اپنے شیر خوار بچے کے لیے دودھ تیار کررہی تھی۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی گولیوں نے دالیا کا جگر، گردے اور بیرونی شریان کو چھلنی کردیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی خاتون شدید زخمی ہوئی اور اسے اسپتال لے جانے لیے ایمبولینس منگوائی گئی۔ تاہم صہیونی فوج نے ایمبولینس کو آگے جانے روک دیا جس کے نتیجے میں اسے بروقت اسپتال نہ پہنچایا جاسکا۔ تاخیر سے اسپتال پہنچائے جانے کے بعد دالیا کو انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کیا گیا جہاں وہ کچھ ہی دیر کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔قابض صہیونی فوج اور پولیس کی فول پروف سکیورٹی میں130 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی پولیس کی سکیورٹی میں 60 یہودی طلبا اور 12 انٹیلی جنس حکام سمیت 130 یہودی آباد کارواں نے قبلہ اول میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں اور اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا ۔فلسطینی وزارت اوقاف کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی آبادکاروں کے قبلہ اول پر دھاوے معمول بن چکے ہیں۔ یہودیوں کے مذہبی تہواروں کے مواقع پر عبادت کی آڑ میں یہودی انتہا پسند گروپوں کی اپیل پر قبلہ اول پر دھاووں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے محافظ مھند الانصاری کے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے پر چار ماہ کی پابندی کا پروانہ اسکے ہاتھ میں تھمایا۔ اسرائیلی پولیس نے الانصاری کو ایک ہفتہ پہلے مسجد اقصیٰ سے گرفتار کیا اور اسے القشلہ حراستی مرکز منتقل کر دیا ۔الانصاری کو چار ماہ کی پابندی ختم ہونے کے بعد اسی حراستی مرکز میں اسرائیلی پولیس کے سامنے حاضر ہونے کا حکم دیا گیا۔اسرائیلی پولیس کی ایک مہم کے تحت فلسطینیوں سے مسجد اقصیٰ کو خالی کرنے اور مزید آبادکاریوں کی راہ ہموار کرنے کے مقصد کے سلسلے میں ، حال ہی میں مسجد اقصیٰ کے درجنوں محافظوں ، اماموں اور ملازمین پر مختلف ادوار کے لئے داخلے پر پابندی عائد کردی۔ القدس میں یہودی آباد کاری اور فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری پر نظر رکھنے والے ’’میدان القدس‘‘نیٹ ورک کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ صہیونی حکام کی طرف سے فلسیطنیوں کے گھروں کی مسماری کا سلسلہ جاری ہے۔ جولائی کے اوائل سے اب تک قابض صہیونی حکام کے ہاتھوں فلسطینیوں کے 24 مکانات مسمار کیے گئے ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ عید کے ایام میں صہیونی حکام نے سلوان قصبے کے رہائشی ایاد ابو صبیح، دو حقیقی بھائیوں سامر اورسلیمان القاقا، محمد علوان اور شریف عمر کو ماکنات خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے۔اس سے قبل جبل المکبر کے نہاد ابو صبیح کو مکانات مسمار کرنے کا نوٹس جاری کیا۔ اس کے علاوہ سمھحہ علیان 8 بچوں کی ماں کو بھی مکان مسمار کرنے کا نوٹس جاری کیا۔

ای پیپر-دی نیشن