ریکٹر نسٹ یونیورسٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نوید زمان نے 20 افرادکے خلاف ہتک عزت کامقدمہ درج کرادیا
اسلام آباد(آن لائن )ریکٹر نسٹ یونیورسٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نوید زمان نے ایف آئی اے میں 20 افرادکے خلاف سائبر کرائم ایکٹ 2016 کی شق نمبر 20 اور 37 کے تحت ہتک عزت کا مقدمہ درج کروا دیا جس کے تحت تین سال قید کی سزا اور ایک ملین روپے کا جرمانہ ہے۔ مقدمہ درج کرنے کی وجوہات بتاتے ہوئے جنرل نوید نے کہا کہ وہ گذشتہ تین سال سے اس توہین آمیز رویے کا سامنا کررہے ہیں باوجود اس کے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے 2016 میں ایسے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی تھی اور ان کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ 2017 میں اس ْ امید کے ساتھ کہ ذمہ داران کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا، اس ضمن میں ایک شکایت ایف آئی اے میں درج کروائی گئی۔ تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی کارروائی عمل میں نہ آئی اور یہ تضحیک آمیز مہم اب بھی پوری شدت کے ساتھ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ حال ہی میں اس مہم کے دوبارہ رونما ہونے پر، ایک نئے کیس کا اندراج کروایا گیا ہے جن 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا ہے ان میں سے کچھ کا تعلق ریاست مخالف عناصر سے ہے، کچھ جن کا اپنا مفاد پرست ایجنڈاہے جن میں کچھ کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے منسلک ہے۔ اس فہرست میں کچھ ایسے افراد بھی شامل ہیں جو بیرون ملک بیٹھ کر زہر اگلنے میں مصروف ہیں۔ بہت سی بھارتی ویب سائٹس نے بھی اس سازش میں اپنا حصہ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔جنرل نوید کے مطابق اس تضحیک آمیز مہم کا مقصد بالکل وہی ہے جس کی ٹیکسٹ بک تعریف ہمیں ففتھ جنریشن وار فیئر کی صورت میں ملتی ہے یعنی افواج پاکستان کے سینئر افسران کو انفرادی اور اجتماعی طور پر نشانہ بنا کر مسلح افواج کی اعلیٰ قیادت کو بدنام کرنا، افواج پاکستان ِاور عوام میں دراڑ ڈالنا، قیادت اور بہادر سپاہ میں خلیج حائل کرنا اور اس طرح بالآخر مسلح افواج اور پاکستان کو کمزور کرکے اپنے آقاؤں کے ناپاک عزائم کی تکمیل کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریاست ایسے افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں اب تک نرمی کا مظاہرہ کرتی رہی ہے جس کے نتیجے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اْنہوں نے مزید کہا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ متعلقہ ادارے ذمہ داران کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹیں گے اور ان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ تمام اکاونٹس جو اسطرح کا شر انگیز اور قابل تضحیک مواد پھیلانے میں مصروف ہیں اْن سے بھی قانون کے مطابق نمٹا جا ئے اس سے پہلے کہ پاکستان اوراس کے قابل عزت اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے۔