بارشیں : مزید 9جاں بحق، دادو، 300دیہات زیر آب ، بلوچستان گیس پائپ لائنز بہہ گئیں
لاہور‘ اسلام آباد‘ گوجرانوالہ‘ کراچی‘ کوئٹہ(سپورٹس رپورٹر‘ خصوصی نامہ نگار‘ سٹاف رپورٹر‘ نمائندگان‘ نوائے وقت رپورٹ) لاہور سمیت ملک بھر میں مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا۔ طوفانی بارشوں سے بلوچستان اور سندھ میں تباہی جاری ہے۔ نئی گج ڈیم کے حفاظتی بند میں شگاف پڑنے سے دادوکے 300دیہات زیر آب آگئے جبکہ بلوچستان میں سیلابی ریلوں سے گیس پائپ لائنیں پانی میں بہہ گئی ہیں۔ ضلع دادو میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے نئی گج ڈیم کے حفاظتی بند میں شگاف سے تین سو دیہات زیر آب آچکے ہیں جن کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ ایف پی بند میں 2مقامات پر 30فٹ چوڑا شگاف پڑگیا۔ جو ہی‘ سیہون، کاچھو میں فصلیں تباہ ہو گئیں۔ سیلابی صورتحال کے باعث متاثرہ دیہات میں کچے مکانات گرنے لگے۔ بجلی کے پول گرنے سے بجلی کانظام متاثر ہو ا۔ پاک فوج کے دستے سندھ اور بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رابطہ سڑکیں بحال کرنے، پل مرمت کرنے اور متاثرین محفوظ علاقوں میں پہنچانے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ انہیں پاک بحریہ کے دستوں کی معاونت بھی حاصل ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق سندھ کے ضلع دادو میں حالیہ بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اور نئی گج ڈیم کا بند ٹوٹنے سے متاثر ہونے والے مختلف علاقوں میں فو جی جوان امداد اور بچائو کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ کشتیوں کے ذریعے پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ میڈیکل کیمپ قائم کردیا گیا ہے اور لوگوں کو ضروری علاج معالجہ فراہم کیاجارہا ہے۔ متاثرہ لوگوں کو گرم کھانا بھی مہیّا کیا جارہا ہے۔ بلوچستان کے علاقہ جھل مگسی میں فوج کا امدادی آپریشن وسیع پیمانے پر جاری ہے۔ پہاڑیوں پر پھنسے،ہندو خاندانوں کو بحاظت نکال لیا گیا ہے۔ کوسٹل ہائی سمیت متعدد مقامات پر رابطہ سڑکیں اور پل بحال کئے جا رہے ہیں۔شدید بارشوں کی وجہ گوادر، کراچی ہائی وے، کوئٹہ جیکب آباد روڈ اور سبی کوہلو روڈ متعدد مقامات پر ٹریفک کیلئے بند ہیں۔بلوچستان کے ضلع بولان میں بارشوں کے باعث آنے والے سیلابی ریلے شکار پور سے کوئٹہ آنے والی 2 گیس پائپ لائنیں بھی بہا کر لے گئے۔ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی کے مطابق ہفتہ کو ضلع بولان کے علاقے بی بی نانی میں سیلابی ریلے سے سوئی گیس کی 24 اور 12 انچ قطر کی 2 پائپ لائنیں بہہ گئیں۔پائپ لائنیں بہہ جانے کی وجہ سے مستونگ، قلات، پشین اور زیارت کو گیس کی سپلائی معطل ہوگئی جب کہ کوئٹہ میں بھی گیس پریشر کم ہو گیا۔ دوسری جانب بلوچستان میں سیلابی صورتحال کے باعث محکمہ صحت نے صوبے کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔اتوار کے روز کشمیر، اسلام آباد/ راولپنڈی، اٹک، جہلم، چکوال، گوجرانوالہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، نارووال، گجرات، منڈی بہاؤالدین، سرگودھا، خوشاب، میانوالی، بھکر، لاہور، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، فیصل آباد، چنیوٹ، بہاولنگر، ڈیرہ غازی خان اور لیہ کے اضلاع میں بیشتر مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ لاہور میں موسلادھار اور ہلکی بارش کا سلسلہ دن بھر وقفے وقفے سے مختلف علاقوں میں جاری رہا جس سے سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کے روز کشمیر اور پنجاب کے تمام اضلاع میں بیشتر مقامات پر تیز ہواوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ جبکہ کشمیر، راولپنڈی، گوجرانوالا اور لاہور چند علاقوں میں موسلادھار بارش کا بھی امکان ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے کشمیر اور لاہور کے ضلع میں بیشتر مقامات پر جبکہ راولپنڈی، قصور، بہاولنگر، جھنگ، بھکر اور رحیم یار خان کے اضلاع میں کہیں کہیں تیز ہوا اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ کوٹلی 44.0، مظفر آباد شہر 38.0، لاہور ایئرپورٹ 33.2، مظفرآباد 26.0، مری 23.0، قصور 6.0، راولا کوٹ 4.7، گڑھی دوپٹہ 3.0، بہاولنگر 2.0، جھنگ، بھکر، رحیم یار خان ایئرپورٹ پر ہلکی بوندا باندی ریکارڈ کی گئی۔ لاہور میں مجموعی طور پر لاہور 17ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ لاہور میں سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک میں 48ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ مغلپورہ میں 45، چوک ناخدا میں 36اور تاجپورہ میں 33ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ بارش کے فوری بعد سیکرٹری ہائوسنگ ندیم محبوب کا بارش کے بعد شہر کے نشیبی علاقوں کا دورہ کیا۔ صوبائی دارالحکومت میں بارش کے باعث لکشمی چوک، ڈیوس روڈ ، ایمپرس روڈ، شاہراہ مجید نظامی سمیت نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ‘واسا کی ٹیموں نے نکاسی آب کو یقینی بنا کر ان علاقوں کو کلیئر کر دیا۔ دینہ سے نامہ نگار کے مطابق دینہ کے نواحی علاقہ ڈومیلی میں بارش کے باعث گھر کی دیوار گر گئی جس سے ڈیڑھ سالہ بچی سویرا ولد اشرف موقع پر ہی جاں بحق جبکہ اس کی بہن فلک اشرف شدید زخمی ہوگئی،گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی اورنوشہرہ ورکاں سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے دو افراد ہلاک پانچ زخمی ہو گئے۔ نواحی گاؤں میلو ورکاں کے رہائشی پرویز مسیح کے مکان کی بوسیدہ چھت بارش کے باعث گر گئی اور ایک ہی خاندان کے سات افراد ملبے تلے دب گئے جس سے دو بہن بھائی دس سالہ راحیل اور چودہ سالہ نرما موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ زخمیوں رضیہ بی بی زوجہ پرویز مسیح اس کے پچیس سالہ بیٹے عدیل اور تین بیٹیوں صائمہ ثناء اور نشاء کو ریسکیو 1122 کی ٹیم نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا۔ ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔سندھ بلوچستان میں متعدد راستے بدستور بند ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے خود گاڑی ڈرائیو کر کے کوئٹہ کے بارشوں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میںانہوں نے کہا ادھر گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے گاؤں تھور میں موسلا دھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔ تھورگاؤں کا لنک روڈ متعدد مقامات پربند ہوگیا جب کہ کوہستان میں لوٹر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم اور ناران میں شاہراہ بابو سرگیٹی داس کے مقام پر بند ہوگئی ہے، سڑکوں کی بندش سے مسافر اور سیاح پھنس گئے ہیں۔بلوچستان میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، گوکرد کے مقام پر بی بی نانی پل بھی ٹوٹ گیا جس سے دونوں اطراف سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔ مسافروں میں بڑی تعداد میں خواتین اور چھوٹے بچے بھی شامل ہے، موبائل فون سروس نہ ہونے کے باعث لواحقین سے رابطہ نہ ہو سکا۔طوفانی بارشوں نے بلوچستان میں تباہی مچادی، مستونگ، خضدار، ہرنائی، نوشکی، لورا لائی، ڈھاڈر میں سیلابی ریلوں میں متعدد مویشی بہہ گئے، کچے گھروں کی دیواریں گر گئیں، کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا جبکہ قومی شاہراہوں پر جگہ جگہ آمدورفت معطل ہوگئی ہے۔پانی کی اونچی سطح کی وجہ سے این 65 بی بی نانی پل اور پنجرا پل پر بلاک ہے ۔ بی بی نانی پل پر گیس کی مرکزی ٹرانسمیشن لائن کو نقصان پہنچا ہے۔بلوچستان میں بارشوں کے باعث کوئٹہ اور سبی کے درمیان شٹل ٹرین چلانے کا اعلان کیا۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کی جانب سے اعلان کیا گیا ۔بارش کے باعث پارس کے مقام پر سیاحوں کی گاڑی دریائے کنہار میں گر گئی۔ حادثے میں 6افراد جاں بحق ہو گئے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ موسمیات نے سیلابی ریلا آنے کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی تھی۔ محکمہ موسمیات کو چاہیے تھا کہ کاچھو میں طوفانی بارشوں کے حوالے سے مکمل اطلاع کرتے، مراد علی شاہ نے برساتی ریلے سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ آرمی سول انتظامیہ کی مدد کر رہی ہے گج ڈیم کے تین مقامات پر شگاف پڑا ہے۔ پہلی ترجیح ہے کہ بارشوں سے قبل شگاف پرکر لئے جائیں۔کشتی تاخیر سے پہنچنے اور لوگوں کو نہ نکالنے کی وجوہات چیک کریں گے۔ ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بارشوں سے آٹھ افراد جاں بحق اور 17زخمی ہوئے ہیں۔