مسئلہ کشمیر کا حل امن کے لئے ضروری، صدر جنرل اسمبلی: اقوام متحدہ حق خوداریت دلائے، عمران خان
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘ سٹاف رپورٹر) وزیراعظم عمران خان سے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس کے نو منتخب صدر وولکن بوذکر نے پیر کو یہاں ملاقات کی۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وولکن بوذکر کو اقوام متحدہ کے 75 ویں تاریخی اجلاس کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے انہیں بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ یہ تنازعہ 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔ وزیر اعظم نے 5 اگست 2019ء سے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بنیادی اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر اور منظم انداز سے کئی گئی خلاف ورزیوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی صورتحال اور بھارت کی طرف سے علاقے کے ڈیمو گرافک سٹرکچر کو تبدیل کرنے کی کوششوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اس سنگین صورتحال اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کوان کا حق خوارادیت دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ وزیراعظم نے انہیں کووڈ۔19 کی وبا کے معاشی و سماجی اثرات سے نمٹنے کے لئے اپنی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات، جس کا مقصد عوام کی زندگی بچانے کے ساتھ انہیں ضروریات زندگی فراہم کرنا اور معیشت کا پہیہ چلانا بھی تھا کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایاکہ ان کی حکومت نے معاشرے کے ضرورت مند اور مستحق طبقات کے لئے8 ارب ڈالر کا امدادی پیکج دیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی حکومت کی طرف سے دیا جانے والا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پیکج تھا۔ وزیراعظم نے قرضوں کی معافی کے حوالے سے عالمی سطح پر اقدامات کے سلسلہ میں اپنی کوششوں کے بارے میں بھی انہیں بتایا اور کرونا وائرس کی وبا کے سماجی و معاشی اثرات کو کم کرنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کو زیادہ مالیاتی تعاون فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیرا عظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر کو ماحولیاتی تبدیلیوں، اسلامو فوبیا اور ترقی پذیر ممالک سے دولت کی غیرقانونی منتقلی پر اپنی ترجیحات اور ان معاملات کو اہمیت دینے کو بھی اجاگر کیا۔ وزیر اعظم نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس میں ان معاملات کو اہمیت دی جائے گی کیونکہ دنیا کے اربوں انسانوں کا مستقبل اس سے وابستہ ہے۔ ترکی سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوذکر نے جموں وکشمیر کے دیرینہ تنازع کے حل کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اسے جنوبی ایشیا کے امن واستحکام کیلئے کلید قرار دیا ہے۔ پیر کے روز وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مسلہ کشمیر کے پر امن اور منصفانہ حل کیلئے اپنی کھلی حمائت کا اظہار کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کے تنازعہ کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔وولکن بوزکیر نے کہا میری وزیراعظم عمران خان اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی جس کے دوران انہوں نے اس حوالے سے اپنی رائے اور حکمت عملی سے آگاہ کیا۔ وولکن بوذکر نے کہا کہ پاکستان کا دورہ کر کے خوشی محسوس ہو رہی ہے پاکستان اقوام متحدہ او آئی سی اور کئی اہم عالمی تنظیموں کا اہم اور متحرک رکن ہے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات انتہائی اہم رہی ترکی اور پاکستان دونوں اقوام متحدہ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ وولکن بوذکر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے ترکی کا مؤقف بہت واضح ہے جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں اور شملہ معاہدہ بھی بہت اہم ہے۔ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل خطے کے امن کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اور سفارتی ذرائع سے علاقائی سیکیورٹی کو برقررا رکھنا چاہیے اور مشکل چیلنجز کو بات چیت اور بامعنی مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تنازع کشمیر پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور اگر طرفین نے اس معاملے میں معاونت کی درخواست کی تو میں اپنے مینڈیٹ کے مطابق کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ہماری طویل دوستی اور برادارانہ تعلقات سے قطع نظر اقوام متحدہ کے نقطہ نظر سے یہ دورہ بہت اہمیت کا حامل تھا۔انہوں کہا کہ پاکستان گروپ آف 77 کا رکن ہے اور اسلامی ممالک کی تنظیم کا بھی رکن ہے، پاکستان محض ایک رکن نہیں بلکہ ایک متحرک رکن ہے جہاں ہر کسی کی نگاہیں اس بات پر مرکوز ہوتی ہیں کہ پاکستان کیا تجاویز دے رہا ہے۔پاکستان نے امن دستوں سمیت اقوام متحدہ کے کاموں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ ایک پاکستانی سفارتکار کو انہوں نے اپنی کابینہ کے ڈپٹی چیف کی حیثیت سے منتخب کیا ہے۔ وولکن بوذکر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ گفتگو سے بہت متاثر ہوا، وہ دنیا کی اہم سیاسی شخصیت ہیں۔ عمران خطے اور دنیا میں امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا کردار ضرورت مند ملکوں کے لیے زیادہ ہونا چاہیے بجائے ان ملکوں کے جو اقوام متحدہ کے بغیر بھی چل سکتے ہیں۔ انہوں نے کرونا وائرس سے پاکستان میں ہونے والی ہلاکتوں پر تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کے لیے ایک مثال ہے جس نے بہترین پالیسیاں بناتے ہوئے کرونا سے عمدہ انداز میں نمٹا اور پاکستان نے دنیا کے کئی ممالک سے بہتر کارکردگی دکھائی۔ دنیا کرونا سے نمٹنے کیلئے پاکستان سے سیکھے۔ اس موقع پر ا ظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک سال میں تین بار اس دیرینہ تنازعے پر بحث کی ہے جو قابل تحسین ہے اور ہم اس کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی اس تنازعے پر بحث کا خواہشمند ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو علاقے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلیوں پر تشویش ہے۔ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کی صورت میں خطے میں امن ایک خواب ہی رہے گا اور اس کے اثرات دنیا بھر میں مرتب ہوںگے۔ کشمیر ایک سلگتا ہوا مسئلہ بن چکا ہے اور اقوام متحدہ کو اب اس حوالے سے کارروائی کرنی چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو مکمل آزادی دی ہے اور وہ اپنی رپورٹس سے آگاہ کرتے ہیں تاہم بھارت نے ان کے کام میں ہمیشہ خلل ڈالا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی ملاقات میں جنرل اسمبلی میں جموں کشمیر پر مباحثہ کروانے کا کہا ہے۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا اجلاس ورچوئل نہیں فزیکل ہونا چاہیے۔ہم نے نو منتخب صدر جنرل اسمبلی کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال اور اس حوالے سے پاکستانی قوم کے جذبات سے آگاہ کیا ہے اور صدر جنرل اسمبلی نے تسلیم کیا ہے کہ جموں و کشمیر تنازعہ کا حل بہت اہم ہے پاکستان کے سیاسی نقشہ کا اجراء پاکستانی عوام کے جذبات کی عکاسی ہے نقشہ نے سرکریک سیاچن جوناگڑھ کشمیر اور دیگر امور کو تقسیمِ برصغیر کے تحت واضح کیا ہے۔ وزیراعظم کو سفارش کی ہے کہ وہ خود جنرل اسمبلی اجلاس میں شریک ہوں۔ میں نے بھارت کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے اور بھارت کی طرفہ سے 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات اور ان کی وجہ سے خطے کے امن و امان کو درپیش خطرات سے بھی نو منتخب صدر جنرل اسمبلی کو آگاہ کیا۔ہم نے افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ میں نے نومنتخب صدر وولکن بوذکر کے ساتھ ان نکات پر بھی گفتگو کی جو وزیراعظم عمران خان کے دل کے قریب ہیں جن میں موسمیاتی تبدیلی، اسلاموفوبیا، غیر قانونی ترسیل زر اور کمزور معیشتوں کیلئے وزیراعظم کی قرضوں کی ادائیگی پر سہولت کی تجویز شامل ہیں۔ ہماری گفتگو بہت مثبت اور سود مند رہی۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے چمن میں ہونیوالے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن نے ایک مرتبہ پھر بلوچستان کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی مذموم کوشش کی۔ دہشتگردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے۔ اس سے پہلے قوام متحدہ جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر وولکن بوذکر نے وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرونا عالمی وبائی چیلنج سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر جامع اور مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔کرونا ویکسین کی تیاری کیلئے بہت سے ممالک اپنی کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں توقع ہے کہ کرونا ویکسین تک رسائی سب ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک کو ترجیحی بنیادوں پر ممکن بنائی جائے گی۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قرارداودں اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً وزری کرتے ہوئے، مقبوضہ کشمیر کی آئنی حیثیت تبدیل کرنے کیلئے، 5 اگست 2019 کو یکطرفہ اقدامات اٹھائے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل، نہتے شہریوں پر بلاجواز فائرنگ اور تشدد معمول بن چکا ہے۔ بھارت لاین آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں کے ذریعے معصوم اور نہتے شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی، اپنے وژن کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں، مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرے گی۔ دونوں رہنماؤں کے مابین افغان امن عمل سمیت، خطے میں جاری امن و استحکام کی کاوشوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر نے وزارت خارجہ کے لان میں بھی پودا لگایا۔