مودی کی پالیسیوں پر تشویش ، کشمیر کیساتھ خالصتان کی آزادی بھی ناگریز: قومی اقلیتی کمشن
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی)قومی اقلیتی کمیشن نے بھارت ہجرت کرنے والے 11ہندووں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں مظلوم کشمیری بھائیوں کی حمایت میں ہمیشہ ایک قدم آگے نظر آئیں گی۔ ان خیالات کا اظہار چیلا رام کیولانی نے قومی اقلیتی کمیشن کے اجلاس کی صدارت کے موقع پر کہی۔وزارتِ مذہبی امور میں قومی اقلیتی کمیشن کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیشن کے دیگر ارکان کے علاوہ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری ، وفاقی سیکرٹری سردار اعجاز خان جعفر ، ایڈیشنل سیکرٹری احمد حنیف اورکزئی ، شعبہ بین المذاہب ہم آہنگی کے سربراہ طاہر احسان، وزارت ِ داخلہ اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ کمشن کو بتایا گیا کہ قومی اقلیتی کمیشن بل اور بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی پر کام تیزی سے جاری ہے ۔ کمشن نے صوبوں کے ساتھ مشاورتی عمل اور اتفاق رائے جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ چیئرمین قومی اقلیتی کمیشن چیلا رام کیولانی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت تاثر کو مزید بہتر کرنے کیلئے موثر کردار ادا کیا جائے گا۔ انہوں نے بھارت کے ریاستی جبر اور مودی سرکار کی پالیسیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم کشمیری ہمارے بھائی ہیں، بھارت کے 5 اگست کے کالے قانون کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ ایک سال سے کشمیریوں کی غیر انسانی نظر بندی قابل مذمت ہے ، دنیا اسکا نوٹس لے۔بطوراقلیت ، بھارت کی سب سے بڑی اقلیتی آبادی مسلمانوں کے جائز حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔ قومی اقلیتی کمیشن نے بھارت ہجرت کرنے والے 11پاکستانی ہندووں کی بیہمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کو مودی سرکار کے انسانیت سوز مظالم پر شدید تشویش ہے۔بھارت میں دوسری اقلیتوں کی طرح سکھ برادری بھی شدیدمشکلات کا شکار ہے ۔ کشمیر کے ساتھ ساتھ خالصتان کی آزادی بھی ناگزیر ہے۔ اس سے قبل وفاقی وزیر نے کہا کہوزیر اعظم پاکستان نے دنیا پر واضح کر دیا جو مسئلہ کشمیر پر ہمارا ساتھ دے گا وہی ہمارا حقیقی دوست ہو گا۔اسلام میں دہشت گردی اور انتشار پھیلانا جرم ہے، اقلیتوں کے حقوق تسلیم کرنے والی پہلی دستاویز میثاق مدینہ تھی۔