پنجاب اسمبلی: قائداعظم کی 11اگست والی تقریر کو نصاب کا حصہ بنانیکی قرارداد منظور
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیاگیا سوموار کے روزہونے والے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے 11اگست یوم اقلیت کو نصاب میں شامل کرنے کی سفارش کا مطالبہ کیاگیا اجلاس میںوقفہ سوالات کے وزیر آبپاشی سردارمحسن لغاری نے فنڈز کی کمی کے باعث مسائل میں اضافے کو تسلیم کرتے ہوئے اراکین اسمبلی سے بھی شکوہ کیاکہ ممبران اسمبلی محکمہ آبپاشی کے فنڈز میں اضافے کیلئے کوئی دلچسپی نہیں لیتے جب فنڈز نہیں ہوگا تو کام کیسے ہونگے انہوںنے کہاکہ پارنی چوروں کے خلاف سیاسی سفارشیں آجاتی ہے اب کسی کی سفارش نہیں مانی جائے گی اور میرٹ پر پانی تقسیم ہوگا چکوال سے خاتون رکن اسمبلی مہوش سلطانہ کے سوال کے جواب میں وزیر آبپاشی نے سمال ڈیمز بنانے کی حامی بھرتے ہوئے کہاکہ اگر معزز رکن وہاں ڈیمز کی تعمیر کیلئے جگہ کی نشاندہی کردیں تو حکومت سمال ڈیمز کیلئے کام شروع کردے گی ایک اور سوال کے جواب میں وزیر آبپاشی نے کہاکہ ہماری پہلی ترجیح نہروں کو چلانے کی ہے نہ کہ خراب حالت والے ریسٹ ہاؤس کو مرمت کرنے کی انہوںنے کہاکہ انگریز دور میں ریسٹ ہاؤس اس لئے بنائے گئے تھے کہ آفیسرز کو گھوڑوں پر سفر کرکے آنا پڑتا تھا اور رات ان ریسٹ ہاؤس پر آرام کرتے تھے اب گاڑیوں کا دور آچکاہے آفیسرز گاڑی میں وزٹ کرتے ہیں اور شام سے قبل واپس گھروں میں آجاتے ہیں اس لئے ان ریسٹ ہاؤس کی کوئی ضرورت نہیں رہی تاہم فنڈز کی دستیابی ہوتے ہی ان کی مرمت بھی کرلی جائے گی ایک اورضمنی سوال کے جواب میں وزیر آبپاشی کاکہناتھاکہ بہت سے ریسٹ ہاؤسسز کو ہم نے عوام کیلئے کھول رکھاہے جسکی تفصیلات محکمے کی ویب سائٹس پر موجود ہے اگر کسی کو ریسٹ ہاؤس درکار ہوتو وہ اس ریسٹ ہاؤس کو بک کرسکتاہے انہوںنے واضح کیاکہ میں ذاتی طورپر اثاثے فروخت کرنے کا مخالف ہوں میرا نکتہ نظر ہے کہ ہمیں اثاثے فروخت کرنے کی بجائے ان کی بہتری کرنی چاہیے چوہدری مظہراقبال کے سوال کے جواب میں وزیر آبپاشی کاکہناتھاکہ کڑوے پانی والے علاقوں کی بہتری کیلئے ہم ترجیح بنیادوں پر کام کررہے ہیں وقفہ سوالات کے اختتام پراپوزیشن پارٹی مسلم لیگ (ن)کے اقلیتی رکن خلیل طاہر سندھو نے ایوان میں آؤٹ آف ٹرن ایک قرارداد پیش کی جس میں انہوںنے 11اگست 1947کو کی جانیوالے قائداعظم محمد جناح کا حوالہ دیتے ہوئے ایوان سے یہ مطالبہ کیاکہ یہ ایوان 11اگست یوم اقلیت کو پاکستان کے تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کی سفارش کرئے اس قرارداد کے ایوان میں پیش ہونے پر کسی نے مخالفت نہ کی اور ووٹنگ کے بعد اس قرارداد کو متفقہ طورپر منظورکر لیاگیااجلاس میں وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے مسودہ قانون ٹائمز انسٹیٹیوٹ ملتان2020کوایوان میں پیش کیاجسے کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی ، وزیر قانون محمد بشارت راجہ سے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ محرم الحرام قریب ہے ایسے موقع پر اسطرح کے ایشو اٹھانے سے ہم حالات کو کس طرف لیجائیں گے ؟ملک میں امن و امان کا مسئلہ بن سکتاہے انہوںنے کہاکہ حکومت کا واضح موقف ہے کہ ہم نے اس وقت تک اس بل پر پیش رفت نہیں کرنی جب تک اس بل پر اتفاق رائے نہیں ہوجاتا اب اس بل پر نکتہ اعتراض روزانہ نہیں سنا جاسکتا کوئی بل کے حق میں ہے اورکوئی بل کے خلاف ہے اگر اس طرح کے نکتہ پر بحث کرنی ہے تو ایوان کو ڈبیٹ کلب بنا دیا جائے۔ وقفہ سوالات اور معمول کی کارروائی کے بعد حکومتی اور اپوزیشن ارکان بشمول مولانا محمد الیاس چنیوٹی، میاں جمیل احمد شرقپوری، باسمہ چودھری اور خدیجہ عمر فاروقی نے ’’تحفظ بنیاد اسلام‘‘ بل کے حق میں گفتگو کی۔ اس موقع پر مولانا محمد الیاس چنیوٹی نے کہا کہ وہ سپیشل کمیٹی کے ممبر تھے جس میں اس بل کو زیر بحث لایا گیا، 14ماہ اس بل پر گفت و شنید ہوئی، تمام پارٹیوں نے اپنی اپنی رائے دی اور اس کے تمام پہلوؤں کو زیر غورلایا گیا، بعدازاں اسمبلی نے اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا لہٰذا اب اس پر مزید بحث کی ضرورت نہیں۔ اس حوالہ سے پینل آف چیئرمین رکن اسمبلی میاں شفیع محمد نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی سپیشل کمیٹی، اسمبلی اور صوبائی کابینہ اس بل کو متفقہ طور پر پاس کر چکی ہے تاہم اس بارے میں اگر مزید کوئی ترامیم آئیں تو اسمبلی ان پر غورو خوص کرے گی۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کے معاملے پر دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی۔ پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کا اعلان کرنا تھا لیکن انہوں نے غلطی سے اجلاس غیر معینہ مدت تک ختم کرنے کی بجائے آج منگل تک ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔پنجاب اسمبلی کے ڈی جی پارلیمانی امور کی فوری مداخلت پر پینل آف چیئرمین نے تصحیح کرتے ہوئے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔ موجودہ پنجاب اسمبلی نے اپنا دوسرا پارلیمانی سال مکمل کرلیا۔ حکومت نے پارلیمانی سال پورا کرنے کیلئے پنجاب اسمبلی کا 23 اجلاس طلب کیا تھا۔ اس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔