لاپتہ افراد کے کیسزکیلئے سپیشل بنچ تشکیل دے رہے ہیں، جسٹس عامر فاروق
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے لاپتہ فراد کی عدم بازیابی کے مقدمہ میں سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کی ملازمت سے برخاستگی اور 20-20 لاکھ روپے جرمانوں کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ اگر کوئی ادارہ شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہوجاتا ہے تو پھر کیا ہوگا؟ شہریوں کی حفاظت کے لئے ذمہ دار کون ہیں؟ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس غلام اعظم قمبرانی پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے سیکرٹری داخلہ و سیکرٹری دفاع کی انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ اور ارشد کیانی پیش ہوئے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سنگل بنچ کا شہری کی عدم بازیابی پر سیکرٹری داخلہ ودفاع کو ملازمت سے برخاست کرنے کا فیصلہ حقائق کے منافی ہے۔ سنگل بنچ نے سیکرٹری دفاع، داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کے خلاف فیصلہ دیا، سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف آئی جی اسلام آباد کی اپیل پر چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے سٹے دے دیا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا آپ کیا کہتے ہیں؟ جرمانے کی رقم زیادہ ہے یا کم ہے؟ اس کیس سے متعلق چیف جسٹس کے فیصلے کو دیکھ کر ہی حکم جاری کروں گا۔ لاپتہ افراد کے کیسز کے لئے سپیشل بنچ تشکیل دے رہے ہیں جس میں میرے ساتھ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ہوں گے۔