2025ء تک 20 فیصد بجلی متبادل ذرائع سے حاصل کرنے کا پلان
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+نوائے وقت رپورٹ) وفاقی حکومت نے قابل تجدید توانائی پالیسی کی منظوری دیتے ہوئے 2025ء تک بیس فیصد بجلی متبادل ذرائع سے حاصل کرنے کا پلان بنا لیا ہے۔ اس سے انڈسٹری اور گھریلو صارفین کو فائدہ ہوگا۔ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان کا اس سلسلے میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے متبادل اور قابل تجدید توانائی پالیسی کی منظوری دیدی ہے۔ اس کے لیے شفاف طریقے سے بولی کا عمل ہو رہا ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ پاکستانی سائنسدان اور انجینئرز ہوا سے بجلی کی پیداوار کے لیے آلات بنانے کی تیاری کر رہے ہیں، اس کے علاوہ تھر کے کوئلے کے ذخائر سے بھی مجموعی طلب کی 10 فیصد تک بجلی حاصل کریں گے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کا کہنا تھا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سالانہ بنیادوں پر بولی دینے کا عمل ہوگا۔ حکومت نئی پالیسی کے تحت قابل تجدید توانائی کے آلات کی تیاری پر خصوصی رعایت دے رہی ہے۔ پالیسی کے تحت ان کمپنیوں کے ساتھ معاہدے ہونگے جو پیداوار کے ساتھ ٹیکنالوجی بھی منتقل کریں گے۔ پالیسی کے حوالے سے ہم نے پورا میکنزم بنایا ہے، ہر سال پلاننگ کے تحت آکشن کریں گے۔ چین اور پاکستان قابل تجدید توانائی کی ترقی میں تعاون بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں۔ کسی ملک کی سماجی اور معاشی ترقی کے لئے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی منصوبے ناگزیر ہیں۔ گرین بی آر آئی سینٹر کے ڈائریکٹر چینی پروفیسر ڈاکٹر کرسٹوف وانگ کے مطابق چین اور پاکستان کے مابین قابلِ تجدید توانائی تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ چین تکنیکی جدت طرازی میں سب سے آگے ہے اور اسکے پاس بیرون ملک سرمایہ کاری کے لئے سرمایہ موجود ہے۔ چینی کاروباری اداروں کو دنیا بھر میں کوآپریٹو پارٹنرز کی تلاش ہے۔ دوسری طرف پاکستان قابلِ تجدید توانائی کی ترقی کے لئے پرعزم ہے لیکن اس کے پاس سرمایہ کی کمی ہے۔ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ 20 فیصد قابل تجدید توانائی کی پالیسی لے کر آئے ہیں۔ قابل تجدید توانائی پیداوار کے آلات کی درآمد سے ڈیوٹی صفر کر دی گئی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت نجی کمپنیز جتنی بجلی پیدا کریں گی اتنی ادائیگی ہو گی۔