بھارت، وکیل ’’ پرشانت بھوشن‘‘ کو توہین عدالت کا مرتکب ٹھہرا دیاگیا
اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) بھارتی سپریم کورٹ کے معروف وکیل اور انسان دوست دانشور کی شہرت رکھنے والے ’’ پرشانت بھوشن‘‘ کو بھارتی سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا مرتکب ٹھہرایا ہے اور 20 اگست کو ان کی سزا کا فیصلہ سنایا جائیگا۔ انھیں 6 ماہ قید، جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔ انھیں ان کی 2 ٹویٹس پر قصور وار ٹھہرایا گیا ہے، 27 اور 29 جون کو پرشانت بھوشن نے موجودہ بھارتی چیف جسٹس شرد بوبڑے اور بڑے ججوں کے انتہا پسندانہ فیصلوں پر تنقید کی تھی، گو کہ یہ تنقید انفرادی سطح پر کی گئی مگر انھیں اس جرم عظیم کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے توہین عدالت کا کیس کر دیا گیا۔ پرشانت بھوشن وقتاً فوقتاً مظلوم بھارتی مسلمانوں و دیگر اقلیتوں کے حقوق کیلئے اور ہندو انتہا پسندی کیخلاف آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔ انھوں نے بارہا یہ بھی کہا ہے کہ اگر جموں و کشمیر (بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ ) کے رہنے والے بھارت کے الحاق نہیں چاہتے تو انھیں خوش اسلوبی سے اپنے مستقبل کا فیصلے کرنے دینا چاہیے۔ کئی مرتبہ انھیں ہندو غنڈوں کی جانب سے جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔ پرشانت بھوشن کے والد شانتی بھوشن 1977 تا 1979 بھارت کے وزیر قانون رہے ہیں۔