• news

سب کچھ خواص کیلئے، ریاست عوام کی کوئی خدمت نہیں کر رہی: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، جسٹس اطہر من اللہ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد میں کپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) ماحولیاتی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کر رہی ہے اور سی ڈی اے نے اسلام آباد میں نیشنل پارک کو بھی تباہ کردیا، نیشنل پارک سے متعلق سپریم کورٹ کافیصلہ ہے لیکن سی ڈی اے اس کا بھی خیال نہیں رکھتی۔ سی ڈی اے نے جو گورننس کا حال کردیا ہے وہ بہت افسوسناک ہے، جن شہریوں کی حفاظت کی ڈیوٹی ہے وہ تمام قانون شکن بنے ہوئے ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس کا انوائرمنٹ حکام سے مکالمہ ہوا کہ آپ کے ادارے کے ہوتے ہوئے سب کچھ ہورہا ہے، کیا آپ سو رہے ہیں؟ آپ مستقبل کی نسل کے ساتھ کھیل رہے ہیں، صرف یہ بتادیں آپ کہ قانون کے مطابق آپ کی کچھ ذمہ داریاں ہیں، آپ کے قانون کے مطابق قانون شکن کے لیے سزائیں موجود ہیں؟اس موقع پر حکام کا کہنا تھا کہ سیکشن 16 ون کے تحت ہم ماحولیاتی قانون کی خلاف ورزی کرنیوالے کونوٹس جاری کرتے ہیں، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس از خود اختیارات بھی ہیں، اگریہی کرنا ہے تو گڈ گورننس کے لیے جو قوانین ہیں پھران کو ختم ہی کردیں، کئی فیصلوں میں لکھ چکے ہیں یہاں بااثر افراد کے لیے کوئی قوانین نہیں۔ ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ میں کیسز کا بیک لاگ گورننس کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے، یہاں قانون صرف اس کے لئے ہے جو کمزور ہے، ریاست عوام کی کوئی خدمت نہیں کررہی وہ سب کچھ ایلیٹس کیلئے کرتی ہے، بڑوں کے لیے کہا جاتا ہے ریگولرائز کردیں کمزور کو یہ سہولت میسر نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پھر تو وفاقی حکومت کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کیوں نہیں ہورہا؟ جس ادارے نے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانا ہے، وہ کہتاہے ہمارے پاس اسٹاف پورا نہیں، یہ وفاقی حکومت کی مجرمانہ غفلت ہے، وزارت موسمیاتی تبدیلی نے تو یہ نہیں کرنا، کیوں نہ وزیراعظم کے معاون خصوصی امین اسلم اورسیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کوبلاکرپوچھ لیتے ہیںعدالت نے اپنے آرڈر میںکہا کہ تعمیراتی منصوبہ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی منظوری کے بغیرشروع نہ کیاجائے تعمیرات کے لیئے پہلے اسکے این او سی کی شرط ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاون خصوصی ملک امین اسلم اور سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی  اور چئیرمین سی ڈی اے عامر علی احمد کو بھی 22 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

ای پیپر-دی نیشن