سلامتی کونسل، ایران کیخلاف قرارداد پر ذلت آمیز شکست ہوئی، امریکی اعتراف: ٹرمپ نے پابندیاں بحال کرنے کا عندیہ دیدیا
واشنگٹن (اے پی پی‘ نیٹ نیوز) وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں واشنگٹن کی ایران مخالف قرارداد کو منظور کرانے میں امریکہ کی ذلت آمیز شکست کا اعتراف کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں امریکہ کی پیش کردہ قرارداد کی عدم منظوری مایوس کن ضرور تھی مگر اس پر حیرت نہیں ہونی چاہئے۔ وائٹ ہاؤس کے مشیر نے کہا کہ امریکہ ہار ضرور گیا لیکن ابھی سب کچھ ختم نہیں ہوا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ میں برطانیہ کے نمائندہ دفتر نے بیان جاری کر کے کہا ہے کہ لندن نے سلامتی کونسل میں ایران مخالف قرارداد کی ووٹنگ میں اس لئے حصہ نہیں لیا کیونکہ واضح تھا کہ اس قرارداد کو لازمی حمایت حاصل نہیں ہے۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال کرنے کا عندیہ دے دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران پر پابندیاں 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کے تحت بحال کی جائیں گی۔ اس ضمن میں صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے ایران کے خلاف پابندیاں بحال کرنے سے متعلق اقدامات کریں گے۔ ایران چاہتا ہے کہ میں دوبارہ صدر منتخب نہ ہوں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا روس کی مجوزہ ایران کانفرنس کا حصہ نہیں بنے گا۔ امریکی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ایران کے خلاف اقدامات امریکا کی مشکلات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ کے 15 میں سے صرف دو ارکان نے ایران پر پابندیوں کی مدت بڑھانے کی امریکی قرارداد کی حمایت کی ہے۔ دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ میں امریکا کی جانب سے ایران پر ہتھیاروں کی پابندیاں بڑھانے کو مسترد کیے جانے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اقوام متحدہ کی 75سالہ تاریخ میں امریکا اس سے زیادہ تنہا پہلے کبھی نہیں ہوا، یہ دن ایران کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ یاد رہے کہ ایران پر روایتی ہتھیاروں کی پابندی 18 اکتوبر کو ختم ہونے جا رہی ہے اور اس حوالے سے چند روز قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا کی ایران پر مزید پابندیاں لگانے کی قرارداد مسترد ہو گئی تھی۔