ایک تصویر ایک کہانی
یہ بچی جس کا نام رکھی ہے اور یہ مسجد شہداء کے باہر مال روڈ پر بچوں کے کھلونے فروخت کر رہی ہے جبکہ یہ فیملی بھی بچی کا انٹرویو کر رہی ہے کہ یہ کھلونے کہاں سے لاتی ہو۔ کتنی بچت ہوتی ہے۔ رکھی کے والدین بھی مال روڈ پر غبارے کھلونے فروخت کرتے ہیں جو اس بچی کو بھی فروخت کرنے پر لگا رکھا ہے۔ اس طرح یہ پورا خانہ بدوشوں کا خاندان مال روڈ پر ہی رات تین بجے تک کام میں مصروف رہتا ہے۔ یہ سب لوگ جھنگ کے رہائشی ہیں اور دریائے راوی بتی چوک میں رہتے ہیں۔ اس خاندان نے ایک رکشا آنے جانے کیلئے لگوا رکھا ہے جو رات تین بجے ان سب کو لے کر گھروں تک ڈراپ کرتا ہے۔ یہ خاندان مال روڈ پرانی انار کلی اور حمید نظامی روڈ فوڈ سٹریٹ میں پھیلا ہوا ہے ان کا ایک بچہ آٹھ سو سے لے کر ایک ہزار روپے تک کما رہا ہے یہ اپنی کمائی سے مال روڈ پر ہی برگر شوارما وغیرہ ہی کھاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں مہنگائی سے کوئی غرض نہیں ہے ہمیں اپنی کمائی سے ہی بہت کچھ مل جاتا ہے کیونکہ پورا خاندان تو کماتا ہے مگر اس خاندان میں جس بچی کی عمر پندرہ سال ہوتی ہے اس کی فوراً شادی کر دی جاتی ہے۔ (فوٹو: عابد حسین)