جدہ کی 3صدی پرانی مساجد سیاحوں کی توجہ کا مرکز، 7 ہزار سال پرانی شکارگاہیں بھی دریافت
ریاض (این این آئی )سعودی عرب کی جدہ گورنری کو مساجد اور اسلامی فن تعمیر کا شہر قرار دیا جاتا ہے۔ جدہ میں الشام، المظلوم، الیمن اور البحر ایسے مقامات ہیں جہاں پر اسلامی فن تعمیر کی شاہکار ایک سے بڑھ کر ایک مسجد موجود ہے جو سیاحوں کے لیے اپنے اندر خاص کشش رکھتی ہیں۔ ان مساجد کو دیکھنے اور ان کا وزٹ کرنے والے ایک لمحے میں صدیوں پیچھے کے دور میں چلے جاتے ہیں۔عرب ٹی وی نے جدہ کی ان تاریخی مساجد اور ان کے فن تعمیر بالخصوص ان کے خوبصورت میناروں کی تعمیر پر روشنی ڈالی ۔المظلوم کالونی میں واقع مسجد الشفاعی 17 ویں صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی۔ اس کی تعمیر میں لکڑ، مٹی، گارے اور پتھر کا استعمال کیا گیا۔ تاریخی جدہ شہر میں قائم مسجد عثمان بن عفان بھی فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے۔ اسے آبنوس کی لکڑی سے تیار کیا گیا۔ اسے مسجد آبنوس بجی کہا جاتا ہے۔ دریں اثناء سعودی عرب میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے صحرا نفود میں پتھروں سے تیار کی گئی تنصیبات کے ڈھانچوں کا پتا چلایا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں جانوروں کے شکار کے لیے شکارگاہ کے طورپر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ شکار گاہیں 7000 سال پرانی بتائی جاتی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی ثقافتی ورثہ اتھارٹی نے بتایا کہ ماہرین نے آثار قدیمہ کی ٹیم کے کام کے نتائج نے اس بات کی تصدیق کی کہ مملکت کے شمالی علاقوں میں تقریباً 5000 سال پہلے لوگ ایک مخصوص ثقافت کے تحت زندگی بسر کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے قیام کے لیے جھونپڑیوں کے ساتھ جانوروں کے باڑے اور ان کی شکار گاہیں بھی تیار کی جاتی تھیں۔