قومی آمدنی 2018 میں 5.8 تھی‘ رواں برس 0.4 فیصد ہوگئی: مفتاح اسماعیل
اسلام آ باد (وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن)کے رہنما سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پی ٹی آئی کے دوسال کی کارکردگی پر کہا ہے کہ قومی آمدنی 2018 میں 5.8 تھی جو 2020 میں 0.4 فیصد ہوگئی، فی کس آمدنی1652 ڈالر سے کم ہوکر 1388 ڈالر ہوگئی یعنی عام پاکستانی کے معیار زندگی میں صرف دوسال میں 16فیصد کمی ہوچکی ہے۔ افراط زر یا مہنگائی 2018میں 3.9 فیصد سے 2020 میں 10.2 فیصد ہوگئی۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا چینی، گندم، آٹا، ادویات، قدرتی گیس اور بجلی کی قیمتیں تقریبا دوگنا ہوچکی ہیں۔ پٹرول پر ٹیکس بلند ترین سطح پر ہے۔ خوراک 15 فیصد سے زائد مہنگی ہوئی۔ ان عوامل نے غریب اور محنت کشوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ اضافی 20 لاکھ لوگ پی ٹی آئی کے دو سال میں بے روزگار ہوچکے ہیں۔ 80 لاکھ سے زائد بدترین غربت کی بھٹی میں جاچکے ہیں جبکہ لاتعداد نان شبینہ کو ترس گئے ہیں۔ مکان کرائے اور صحت پر اخراجات میں ہوشربا اضافے نے محنت کش عام لوگوں کاکباڑا کردیا ہے۔ صرف دو سال میں قومی قرض میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔ اتنا قرض مسلم لیگ (ن) نے اپنے پانچ سال میں لیاتھا اور قومی معیشت کو فروغ دیا، قرض واپسی کی اپنی صلاحیت بڑھائی تھی۔ 11000 میگاواٹ بجلی سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، ملک کے طول وعرض میں ہزاروں کلومیٹر موٹرویز، شاہرات بنائیں، بے پناہ منصوبے لگائے۔ پی ٹی آئی نے ایک نئی اینٹ نہیں لگائی۔پی ٹی آئی کے دو سال میں ایف بی آر ٹیکسز جمود کاشکارہیں۔ ایف بی آر کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ٹیکس وصولیاں گزشتہ برس میں جمع ہونے والے ٹیکس سے بھی کم تھیں۔ 2018میں مسلم لیگ (ن) نے جتنا ٹیکس جمع کیا، پی ٹی آئی وہ بھی جمع نہ کرپائی۔