صدر کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج، ایک ساتھ واک آؤٹ نہ اکٹھے پریس کانفرنس
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دروان اپوزیشن نے شدید احتجاج کے بعد ایوان کی کارروائی کا واک آئوٹ کر دیا۔اپوزیشن ارکان نے حکومت مخالف شدید نعرے بازی کی اور" دیکھو دیکھو کون آیا چور آیا چورآیا"کے نعرے لگائے۔ پہلے مرحلے میں جمعیت علما اسلام اور جماعت اسلامی نے ایوان کی کارروائی کا واک آئوٹ کیا اس کے بعد اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے نعرے بازی کے بعد واک آئوٹ کر دیا اپوزیشن کی غیر موجودگی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، جمعرات کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر اسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں سپیکر اسد قیصر نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خطاب کی دعوت دی تو مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے بات کرنے کیلئے مائیک مانگا مگر سپیکر اسد قیصر نے انہیں بات کرنے کی اجازت نہ دی جس پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا۔اس دوران صدر مملکت نے اپنا خطاب جاری رکھا۔ اپوزیشن بھی احتجاج کرتی رہی اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی کے ارکان نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ۔دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا،اپوزیشن ارکان نے" دیکھو دیکھو کون آیا چور آیا چورآیا"کے نعرے لگائے اور مسلم لیگ ن‘ پیپلز پارٹی نے بھی واک آئوٹ کر دیا۔واضح رہے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی جمعرات کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی صدارت میں ہواجس میں مسلم لیگ(ن) کی رکن قومی اسمبلی شزا فاطمہ خواجہ دوران اجلاس اپوزیشن ارکان میں سیاہ پٹیاں تقسیم کرتی رہیں ۔مزید برآں اپوزیشن دو بڑی جماعتوں کے قائدین خواجہ آصف ، راجہ محمد ظفر الحق ، راجہ پرویز اشرف ، سینیٹر شیری رحمنٰ نے کہا ہے کہ رات کے اندھیرے میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا ہے ۔ صدر مملکت کی تقریر جھوٹ کا پلندہ ہے۔انہوں نے یہ بات جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جے یو آئی ، نیشنل عوامی پارٹی ، جماعت اسلامی۔ پی کے میپ اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرنے سے انکار کر دیا۔ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے جے یو آئی ، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، پی کے میپ اور دیگر جماعتوں کو مشترکہ پریس کانفرنس کے لئے منانے کی کوشش کی تو ان جماعتوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ہم اپنی پریس کانفرنس کر چکے ہیں اپوزیشن رہنمائوں نے کہا ہے کہ صدر اپنے عہدے کا آئینی جواز کھو بیٹھے ہیں ،اس حکومت سے جتنی جلدی چھٹکارا ملے وہ پاکستان کے حق میں ہے، اپوزیشن متحد ہے،ہم اس ون پوائنٹ ایجنڈے پر متحد اور متفق ہیں کہ عمران خان اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے ،پاکستان ایک بھیانک دور سے گزر رہا ہے ، اس وقت تباہی کا دو سالہ جشن منایا جا رہا ہے ،جس جواز کے اوپر ان کو حکومت میں لایا گیا تھا وہ جواز بھی ختم ہو چکا ہے ، ان کا مزید حکومت میں رہنا پاکستان کی سا لمیت کے لیئے خطرہ بن چکا ہے، عوام ان کو گالیاں دے رہی ہے اور یہ یہاں بیٹھ کر ڈیسک بجا رہے ہیں، اپوزیشن متحدہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گی،آدھی رات تک ہمارے علم میں یہ بات نہیں تھی کہ آج کوئی مشترکہ اجلاس ہونے جا رہا ہے، ارکان نے دور دراز جگہوں سے پہنچنا ہوتا ہے،ان کو اتنا شارٹ نوٹس کیوں دیا گیا، اس اجلاس بلانے کی ایمرجنسی کیا تھی ؟خواجہ آصف نے کہا کہ صدر اپنے عہدے کا آئینی جواز کھو بیٹھے ہیں ایک ریفرنس انہوں نے بھیجا اس ریفرنس کے چیتھڑے اڑ گئے،ادھر جمعیت علما ء اسلام کے سیکریٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد ، پختون خواہ ملی پارٹی کے رہنما سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ صدر مملکت کے خطاب میں جمیعت علما اسلام، نیشنل پارٹی ، پختونخوا سمیت ہماری تمام پارٹیوں نے احتجاج کیا ہے۔صدر پالیمنٹ کا حصہ ہے اسٹیبلشمنٹ مسلط کی گئی حکومت کی رہنمائی عمران خان کر رہے ہیں موجودہ حکومت داخلہ خارجہ محاذ پر ناکام ہو چکی ہے ڈالر کی قیمت کم کرنے بیروزگاری مہنگائی اور غربت کے علاوہ وہ عوام کو۔کوئی سہولیات فراہم نہیں کر سکی۔انہوں نے یہ بات صدرمملکت ڈاکٹر عار ف علوی کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بائیکاٹ کے بعد پارلیمنٹ ہائوس باہر الگ پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے کہی مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ نام نہاد صدر کی تقریر کے دوران ہم نے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے موجودہ سلیکٹڈ حکمرانوں کو دوسال مکمل ہو گئے ہیں، ان کی تمام تر پالیسیاں ناکام رہیں جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو سو دن کا ٹارگٹ دیاجس کے بعدسو دن کا ٹارگٹ پھر مانگا ان سے کچھ نہیں ہوا انہوں نے ڈالر کی قیمت کم کرنے کا دعوی کیا عوام کو روزگار دینے کا وعدہ کیا اور دو سال گزر گئے ۔مولانا حیدری کا کہنا تھا کہ دو ہزار 18 سے ابتک دو سال میں انہوں نے مہنگائی اور دیوالیہ بڑھایا معاشی استحکام اور ظلم اور جبر کی انتہا ہے،فاٹا،جے پی کا سلسلہ اور بلوچستان میں گرفتاریاں بڑہتی رہیں،یہ حکومت ہر طرح سے ناکام حکومت ہے۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کی کوششوں کے باوجود اپوزیشن جماعتوں میں پیدا ہونے والی ’’دراڑیں ‘‘ ختم نہ ہو سکیں۔ اپوزیشن جماعتیں پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں ’’احتجاج، واک آئوٹ اور پریس کانفرنس‘‘ پر مشترکہ حکمت عملی اختیار نہیں کی جا سکی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن میں واضح تقسیم نظر آرہی تھی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنی الگ الگ حکمت عملی تیار کی جبکہ جمعیت علما اسلام (ف) جماعت اسلامی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے الگ احتجاج کیا۔ جمعیت علما اسلام، جماعت اسلامی اور پختونخوا میپ نے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے احتجاج کا ساتھ نہیں دیا۔ صرف پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان نے سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ اپوزیشن نے چند منٹ کے لئے احتجاج کیا اور ایوان سے باہر چلی گئی جبکہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا مختصر ترین خطاب تھا۔ انہوں نے بیشتر تقریر فی البدیہہ کی۔ مسلم لیگی اور پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے مولانا اسعد محمود کو مشترکہ پریس کانفرنس میں لانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ جب اس سلسلے میں مولانا اسعد محمود سے استفسار کیا تو انہوں نے کہا میاں نواز شریف سے ہمیں کوئی گلہ نہیں وہ تو باہر بیٹھے ہیں ہمیں تو ان سے گلہ ہے جو ہم سے بالا ہی بالا قانون سازی پر حکومت سے تعاون کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں میں پائی جانے والی تقسیم سے فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا امکان نہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہو گیا ہے۔